ہم کو تو آ پ سے کوئی نسبت سی ہوگئی
دل کہہ رہا ہے تم سے محبت سی ہوگئی
کچھ اسِ طرف بھی آپ کی نظر کرم رہے
دیکھو ذرا کہ آپ سے چاہت سی ہوگئی
دل میں چھپاوْں یا میں تمہیں دیکھتی رہوں
آنکھوں کو دل سے گویا عداوت سی ہوگئی
دل بھی دیا ہے جان بھی دے دی ہے آپ کو
پھر روح کو یہ کیسی شکایت سی ہوگئی