Add Poetry

پیار میں کوئی شرطین ھزار رکھتا ھے

Poet: اسد رضا۔۔ By: ASAD, MPK

 پیار میں کوئی شرطین ھزار رکھتا ھے۔
اچھاکمبخت دل پر اپنے اعتبار رکھتا ھے۔

غموں کی اپنے یہاں چاندی لگی ھے اور
وہ دل مزید پر اپنے بوجھ بار رکھتا ھے۔

حیف ایسی ضد پر جو کہیں کا نہ چھوڑے۔
خاک ایسے مدے پر جو شرم سار رکھتا ھے۔

اس کی اک جھلککا مشتاق ھے ادھر دل
اور وہ چشم پوشی کیے اختیار رکھتا ھے۔

یوں تو غیروں کی پرواہ نہیں تھی ہم کو۔
مگر کوئی دوست بن کر دغا یار رکھتا ھے۔

کہہ دو زمانے سے کہ بھروسہ رکھے ہم پر۔
بس تھوڑا صبر کر لے اگر اعتبار رکھتا ھے۔

میں کر دوں اس کو یار جدا خود سے ؟
وہ جو زندگی پر میری ہر اختیار رکھتا ھے !۔

کیوں عدو کی بات کو اتنی اھمیت دیتا ھے؟
کیوں کسی انجانے پر اتنا اعتبار رکھتا ھے ؟

لے اب تیرا خدا ہی حافظ ھے ۔
سنا ھے تو دشمن پر سارا انحسار رکھتا ھے۔
 

Rate it:
Views: 508
27 Jun, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets