میرے محسن تو کتنا حسیں ہے
تجھ سا آنکھوں نے دیکھا نہیں ہے
تیری زلفوں کے سائے گھنیرے
کالی راتوں کے جیسے اندھیرے
یہ اندھیر ے رہیں ساتھ میرے
جن اندھیروں میں تو ہمنشیں ہے
میرے محسن تو کتنا حسیں ہے
تیرا چہرہ ہے رنگ,بہاریں
جیسے کلیاں کسی نے سنواریں
جیسے شبنم کے قطروں سے دھل کر
کتنی روشن ستارہ جبیں ہے
میرے محسن تو کتنا حسیں ہے
یہ حسیں لب نشیلی نگاہیں
میرے دل پہ نشہ بن کے چھائیں
ان نگاہوں کی بادہ کشی سے
میکدہ یاد آتا نہیں ہے
میرے محسن تو کتنا حسیں ہے
یہ سراپا تیرا دلنشیں ہے
تجھ سے رنگیں قزاح بھی نہیں ہے
تجھ سے رونق ہے طاہر کے من میں
سو حسینوں کی اک نازنیں ہے
میرے محسن تو کتنا حسیں ہے
تجھ سا آنکھوں نے دیکھا نہیں ہے