ہر ایک سو وہی منظر دکھانے آیا ہوں.
ہر ایک چیز میں گل ہی سجانے آیا ہوں
یہ معجزہ تھا یقیناً تری محبت کا
جو اوج فکر و تخیل کھلانے آیا ہوں
وہ ایک پردہ سا حائل جو درمیان میں ہے
نیاز عشق نے آخر اٹھانے آیا ہوں
بہت بدل گیا میدان جنگ کا نقشہ
وہ دھڑ کچھ اور سے تھے ان پہ ہتانے آیا ہوں
مرے حلیف مرے ساتھ تھے لڑائی میں
ہر ایک شخص کے تیور بتانے آیا ہوں
کرایہ داری وسیلہ ہے اپنے جینے کا
تم آنا چاہو تو دل کو سنانے آیا ہوں
کئی پڑاؤ تھے منزل کی راہ میں یاسر
ترے نصیب میں کانٹے ہٹانے آیا ہوں