ہم زِیر کو اس بار زَبر دیکھ رہے ہیں باتوں میں محبت کا گہر دیکھ رہے ہیں پھولوں کی مہک دیکھی ہے اب دشت میں وشمہ "اخبار کا پرچہ ہے خبر دیکھ رہے ہیں"