Add Poetry

Poetries by Asif Shaaki

یہ محبت نہیں تو کیا ہے؟ شاکئ نیند بھی مجھ سے روٹھ کر سو گئی
جس دن فقط میری شاعری کی ڈائری کھو گئی
ہو کے پریشان میں اسے ہی ڈھونڈ رہا تھا
کیونکہ میری زندگی کا سرمایہ کھو گیا تھا
رات ٨:٠٠ بجے میں اسے ڈھونڈنے میں مصروف تھا
دروازے پہ ہوئی آہٹ تو میرا وہ اک موصوف تھا
ہاں وہی تو تھا ہمدرد، دلبر، جانم میرا
اے کاش ہوتا وہی ہم قدم میرا
یہ دل سوچ رہا تھا
وہ کیوں آیا تھا؟
جب میں اس وقت اپنی زندگی کی تلاش میں اسے بھول بیٹھا ہوں
جس کے لئے میں ایک دن سے نہ گھڑی بھر کے لئے لیٹا ہوں
فرضی مسکراہٹ سے اسے خوش آمدید کہا
مگر فی الحال دل نے اسے بھی نا دید کہا
آکر اس نے اچانک سے مجھ سے میری مصروفیت کا پو چھا
ٹال مٹول کر کے اس سے میں نے مختصرن سا کہا
نہ جانے کیوں اس نے میرے ماضی کو کریدنا چاہا
مگر میں پھر بھی چپ چپ سا رہا
اچانک سے اس کی آنکھیں برس پڑیں
جب میرے ہاتھوں پہ اشکوں کی بوندیں پڑیں
میں بوکھلا سا اٹھا
آخر یہ کیا ہو گیا؟
کہیں میری وجہ سے اس کا دل تو نہ ٹوتا
کیوں آخر وہ مجھ سے ہے روٹھا؟
اسی نے فوراً سے معذرت چاہی
پھر سنا ڈالی سب کی سب سچائی
کیا مجھ پر ہے برسوں سے بنتی آئی
کیوں اس پر آج اتنی بن آئی
پھر اس نے اپنے جرم کا اعتراف کر ڈالا
اس نے میرے سرمایہ کو ہے سارا پڑھ ڈالا
میری ڈائری اس نے آنچل تلے دبائے رکھی تھی
میری بلکہ زمانے کی نظروں سے چھپائے رکھی تھی
اتفاق سے اس کے پاس چلی گئ تھی ڈائری
افسوس کہ اس نے میری پڑھ لی تھی شاعری
اک سوال وہ اچانک سے کرنے لگی
کیا کبھی تم نے کسی سے ہے محبت کی؟
میں نے فوراً سے نفی کی
اچا نک سے اس نے کہا
میں نے یک یہ جرم کر لیا ہے
سب کچھ تیرا سرمایہ پڑھ لیا ہے
مزید مضطرب ہو کر بے ساختہ سے اس نے کہا
یہ محبت نہیں تو کیا ہے شاکی؟
سب کا خیال کرتا ہے
خود کا جینا محال کرتا ہے
Asif Shaaki
نماز۔۔۔ ہوں سب کو ہی رحمتیں عطا تیری جو دل میں نیت کی میں نے نماز کی
چھو گئی مجھے مہکی ہوئی باد صبا حجاز کی
تکبیر کے لیے اٹھائے ہاتھ کیا الله اکبر
بارگاہ الہی میں کھل گئے رحمت کے سب در
نگاہ نیچی رکھ کر جو ارجمند ہو ا
نہ معلوم عاجزی میں، میں کتنا بلند ہوا
کر دی شروع رب سے گفتگو میں نے
کر لیا حاصل پھر خشوع و خضوع میں نے
اول تو اس کی حمد و ثناء نے
اس کی توصیف کے سوا اور کیا ہے؟
پڑھی میں نے جو سورہ فاتحہ
ہو گیا روشن دل جو مل گئی ضیاء
پھر اک اور میں نے سورت پڑھی
یہ بھی اک لازم ہے سنت کی کڑی
اپنے گناہوں پر بڑی شرمندگی ہوئی
رکوع گویا میری اک اور عاجز بندگی ہوئی
اپنی رحمت کے زریعے اس نے اٹھا دیا
ندامت سے مجھ کو رب نے بچا لیا
خوشی میں ، میں سجدہ ریز ہو گیا
اس کی حمد و ثناء میں، میں کھو گیا
الله اکبر کہہ کر پھر مجھ کو اٹھایا
میں یہ خوشی پھر سہہ نہ پایا
اس کی حمد و ثناء کرنے کو جی چاہا
اس کے بغیر تو میں کسی کا نہ رہا
تسلسل سے قیام ، رکوع و سجود ہوئے
میرے یہ عمل شریعت کی طرح مقصود ہوئے
نادم ہو کے پھر قعدہ میں یہ سوچا میں نے
دے دیا تھا اس دنیا کا خود کو دھوکہ میں نے
پھر میں مصروف قیام رکوع و سجود ہوا
اپنا تو اک ہی رب ، اک ہی معبود ہوا
التحیات پڑھ کر حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر درود میں نے
کر لیں طے شریعت کی سب کی سب حدود میں نے
مارے خوشی کے دو طرفین سلام پھیرا
خوشی ہوئی مجھ کو مجھے رب مل گیا میرا
اب تو لب پہ ہے اک یہی دعا میری
ہوں سب کو ہی رحمتیں عطا تیری
Asif Shaaki
Famous Poets
View More Poets