✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Ayesh khan
Search
Add Poetry
Poetries by Ayesh khan
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب دوری تجھے ستائے تو سمجھ لینا اے ہمدم
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے
تیرا ہی ذکر کرتا ہے
تیرے نام پہ اکثر وہ چونک پڑتا ہے
ابر چھا جائے
تیرے شہر میں جب بھی
تو سمجھ لینا اے ہمدم
کسی کی آنکھ بھر آئی
کسی کہ نرم ہونٹوں سے
مسکان ہوئی رخصت
کوئی صدیوں پرانی بات
اسکی گفتگو میں سمٹ آئی
لی ہے اس کے آنگن میں
خزاوں نے انگڑآئی
نہیں ہے تیرے بن وہ خوش
بھول گیا ہے وہ جینا
وفا کی آس ہے عائش
تیری یاد ہے عائش کہ
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے
Ayesh khan
Copy
بے چینی بھری اس رات کا
بے چینی بھری اس رات کا عجب ہی اک انداز تھا
آنکھوں میں انتظار تھا تیرے آنے کا امکان تھا
نہ بن سکی تیری ہمسفر نہ چل سکی تیرے ہمقدم
کہ زندگی کا خمار تھا اور بے بسی کا انبار تھا
تجھے چاہ کر بھی کیا ملا سزا ملی قفس ملی
دل لگی میں سرور تھا کہ تیری نگاہ کا قصور تھا
تجھے غرور تھا اپنی ذات پر جو انا تھی اور کچھ نہیں
تو کیوں اس سے دور تھا جو پاس تھا تجھے راس تھا
وہ ناخدا تھا کسی اور کا جو جا بسا جانے کس گلی
عائش جو بھی تھا جہاں بھی تھا پر دل کے قریب تھا
Ayesh khan
Copy
بکھر نہ جاوں کہیں
اسکی آنکھ سے چھلک کر بکھر نہ جاوں کہیں
کانچ کا محل ہوں ، ٹکراوں بکھر نہ جاوں کہیں
راہ عشق پہ بے قراں پھرنے سے پہلے جاناں
میں نے سوچا ہی نہیں کہ بکھر نہ جاوں کہیں
محبتوں کی لاج تھی ، کاش کہ ہم بھی کہہ پاتے
نہ ستا یوں مجھ کو جاناں بکھر نہ جاوں کہیں
مجھے ہے ڈر کہ کہیں کبھی ایسا نہ ہو عائش
ریت بن کر صحراوں کی بکھر نہ جاوں کہیں
Ayesh khan
Copy
میری زندگی کے چار دن
میری زندگی کے چار دن
گزرے کہاں کچھ یاد نہیں
مہکے پلوں میں جو لوگ پاس تھے
کھوئے کہاں کچھ یاد نہیں
مجھے یاد ہے وہ لمحہ حسین
جب آ ملا تھا مجھ سے وہ اجنبی
میرے دل کے نگر میں وہ آ بسا
کب پہنچا وہاں کچھ یاد نہیں
یہ سوچا تھا کب کہ ہجر بھی ہے
ہاں سکھ کے ساتھ دکھ بھی ہے
مجھ سے مل کر وہ چھن گیا
ہوا کب جدا کچھ یاد نہیں
عائش تاریکی کا تھا وہ سفر
گزرنے میں جس کو صدیاں لگیں
پہنچ کر منزل پہ بھی الجھ گئے
ہم جائیں کہاں کچھ یاد نہیں
Ayesh khan
Copy
چرچے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی خواہشوں کی باتیں کبھی بندشوں کے چرچے
میری عمر رواں نے دیکھے کئی محبتوں کے چرچے
مجھے سکوں نہیں تھا کل تک مجھے چین نہیں ملا تھا
ہوا کیا ہے آج ایسا کہ ہیں راحتوں کے چرچے
بے درد نے دل لیا تھا عائش مجھ کو رنج دیا تھا
عام ہونے لگے ہیں میری قربتوں کے چرچے
میرے گرد تھا جو حصار وہ تو کب کا ٹوٹ چکا ہے
عائش کرتا ہے کیوں وہ مجھ سے اپنی الفتوں کے چرچے
Ayesh khan
Copy
تجھے آرزو مجھے جستجو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تجھے آرزو مجھے جستجو تو نے پا لیا میں نہ پا سکی
یہ ظرف ظرف کی بات ہے تو بھلا گیا میں نہ بھلا سکی
وہ چراغ جو جلتے رہے میرے پیار کی تھی نشانیاں
انھیں تو نے جاناں بجھا دیا پر میں نہ انھیں بجھا سکی
کبھی تو روئے گا ٹوٹ کر جب آئیں گے یاد پل حسین
جن پلوں کو عائش وہ جلا گیا میں نہ جلا سکی
اس کا پیار جیسے آندھیاں سب کچھ اڑا کر چلی گئیں
وہ میرا نقش تک مٹا گیا میں اس کا نقش نہ مٹا سکی
روداد یار سنانا بھی عائش ہنر کمال ہے
جو وہ بارہا دہرا گیا سر بازار میں نہ دہرا سکی
Ayesh Khan
Copy
محبتوں کے شہر میں کچھ اداسیاں بھی تھیں
محبتوں کے شہر میں کچھ اداسیاں بھی تھیں
وہ میرے ساتھ تو تھا مگر جدائیاں بھی تھیں
عائش ہر پل آنکھوں کو انتظار تھا اسی کا بس
دل کو اس پر یقین تھا پر مایوسیاں بھی تھیں
چاہا تھا اس کو زندگی کی طرح پر افسوس جاناں
انتخآب میرا تھا کہ زندگی کی نادانیاں بھی تھیں
اب بھی سوچ کر یہ آنکھوں سے اشک گرتے ہیں
کبھی ساتھ تھا میرے تو زندگی میں رعنائیاں بھی تھیں
Ayesh Khan
Copy
کچھ لوگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواہشوں کی زنجیر میں جکڑے ہوئے کچھ لوگ
بے سبب اپنی تقدیر سے روٹھے ہوئے کچھ لوگ
ہنستے ہیں دکھاوے کو وہ جانے کیوں عائش
جو دیکھو اگر اندر سے تو بکھرے ہوئے کچھ لوگ
سہتے ہیں ستم سب کےمگر اف نہیں وہ کرتے
کیوں کرتے ہیں ایسا وفاوں بھرے کچھ لوگ
سن سن کے صدائیں پلٹے نہ جو اب تک
جانے کہاں رہتے ہیں بھٹکے ہوئے کچھ لوگ
مانا ک کچھ ہم بھی تغافل شعار ہیں عائش
پھر کیوں نہیں آ ملتے ہم سے ہنستے ہوئےکچھ لوگ
Ayesh Khan
Copy
دکھ دیئے ہیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دکھ دیئے ہیں تو سزا بھی دے
میرے ہر زخم کی دوا بھی دے
بتوں کو پوجنے والے جا بسے کہیں
شعور دیا ہے تو انھیں خدا بھی دے
یہ لاتعلقی یہ بے رخی ہے کیوں
دیئے ہیں سوال تو اب جواب بھی دے
خوش ہوں تیری بخشی کائنات میں
دی ہے زمین تو سر پہ آسمان بھی دے
عائش خوش نصیب تھے وہ جو منزل پا گئے
جو کہا ہے شکستہ پا تو اب دعا بھی دے
Ayesh Khan
Copy
زخم دل کی داستان سنانے کی دیر تھی
زخم دل کی داستان سنانے کی دیر تھی
رخ سے اس کے پردہ سرکانے کی دیر تھی
نہ مطلب ہوا بیان نہ بات ہوئی مکمل
ادھوری سی اک یاد بتانے کی دیر تھی
اداسی بھری رات میں پھیلی اشکوں کی چاندنی
اس محفل میں میرا نغمہ سنانے کی دیر تھی
خوشبو سی پھیل گئی عائش میرے اردگرد
ہوا میں میرا آنچل لہرانے کی دیر تھی
روتا رہا وہ شخص جانے کیوں میرے سامنے
عائش زندگی کا مطلب سمجھانے کی دیر تھی
Ayesh Khan
Copy
اس سے کہہ دینا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت ہی دور منزل سے
لہروں پر قدم رکھ کر
اے ساحلو تم سے آ ملے وہ شخص
تو اس سے کہہ دینا تم
کوئی اداس رہتا ہے
بڑا بےچین پھرتا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
اسکی یاد آتی ہے
ہمیں اکثر رلاتی ہے
اس سے کہہ دینا کہ
جب بھی وقت ملے اسکو
اپنوں کی یاد آئے جب
پلٹ کر آ جائے وہ
سمٹ کر آ جائے وہ
کسی اپنے کی نگری میں
جسے وہ چھوڑ گیا تھا
جسے وہ بھول گیا تھا
وہ نگری آج بھی جاناں
کسی کی راہ تکتی ہے
کسی کو بلاتی ہے
وہ جو اس نگری کا باسی تھا
وہ جو زندگی کا ساتھی تھا
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم کو بلاتا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم بن ادھورا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم بن ادھورا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Ayesh Khan
Copy
ظلم کرتے نہیں جاناں
ظلم کرتے نہیں جاناںظلم سہتے نہیں جاناں
جو بات نہ ہو دل میں وہ کہتے نہیں جاناں
اپنا ہے یہی اصول اور زندگی کا ہے تقاضا
جب مفہوم ہو بے معنی اسے لکھتے نہیں جاناں
اپنوں سے رکھتے ہیں پیار اور انہی سے رغبت
رقیبوں کے دل کی اکثر سنتے نہیں جاناں
عائش کیسے سمجھائیں جنھیں ہم پہ نہیں یقیں
کہ رستے پہ آ کے ہم منزل بدلتے نہیں جاناں
Ayesh Khan
Copy
لگتا ہے وہ خوش ہے
لگتا ہے وہ خوش ہے
مجھ سے دور رہ کر
مجھے تنہا چھوڑ کر
اپنی اک انجان سی دنیا میں
اپنے ہی طرح کے لوگوں میں
لگتا ہے وہ خوش ہے
کہ میں اسے یاد نہیں
مجھ سے اب وہ پہچان نہیں
کوئی گم صم سی یاد نہیں
دوری سے وہ پریشان نہیں
لگتا ہے وہ خوش ہے
لگتا ہے وہ خوش ہے کہ
وہ خوشحال ہے
خوشیاں اس کے پاس ہیں
ہم لوگ ہیں غم پرور سے
ہماری بھلا آس کسے
ہم سے کسی کو پیار کہاں
عائش ہم سے کسی کو فیض کہاں
اپنی اک انجان سی دنیا میں
لگتا ہے وہ خوش ہے
Ayesh Khan
Copy
کہ تجھے اس سے محبت ہے
میرے ہمدم میرے دوست
یہ التجا ہے میری تجھ سے
چاہے تو جب کسی کو جاناں
چاہ کر اس پہ کبھی نہ جتلانا
کہ تجھے اس سے محبت ہے
عائش وہ تجھ بن ادھورا ہے
بن اس کے تو جی لینا
دکھ اس کو کبھی نہ دینا
نہ چاہنا
وہ غمگین کبھی ہو
دکھ اس کے قریب کبھی ہو
وہ روئے ایسا نصیب کبھی ہو
چاہ کر اس پہ کبھی نہ جتلانا
کہ محبت نام ہے دینے کا
پا کر اسکو کھونے کا
دور رہ کر جینے کا
تو چاہے جب بھی کسی کو جاناں
چاہ کر اس پہ کبھی نہ جتلانا
کہ تجھے اس سے محبت ہے
کہ تجھے اس سے محبت ہے
Ayesh Khan
Copy
وہ میرا نہیں تھا
آج ہوا معلوم کہ وہ میرا نہیں تھا
دکھ سکھ کا ساتھی تھا پرمیرا نہیں تھا
میرے چاہنے سے پہلے میرے ساتھ ہوتا تھا
میری سوچوں کا مرکز تھا پر میرا نہیں تھا
سنا تھا یہ کہ زندگی اک بار ملتی ہے
وہ زندگی تھا میری پر میرا نہیں تھا
وہ چاہتا تھا مجھ کو اور جان تھا میری
ساتھ ہو کر بھی میرے وہ میرا نہیں تھا
زندگی بھر وہ مجھ پر مہربان رہا عائش
میری زندگی کا حاصل تھا پر میرا نہیں تھا
Ayesh Khan
Copy
مجھے آشیاں کی تلاش تھی
مجھے آشیاں کی تلاش تھی پر اندھیرے ڈھونڈتا رہا
وہ میرے ساتھ تو چلا مگر ہمسفر ڈھونڈتا رہا
کس الجھن نے بڑھائے ہمارے بیچ کے فاصلے
میں سبب ڈھونڈتا رہا وہ ستم ڈھونڈتا رہا
جستجو نہ تھی جسکی مجھے وہ تو ملا مگر
نہ ملا وہ جسکو میں ساری عمر ڈھونڈتا رہا
قصہ میری زندگانی کا سنانے کی دیر تھی
محفل سے اٹھا وہ شخص اور مجھے ڈھونڈتا رہا
زندگی جھکتی رہی موت کی منزل کے سامنے
پیوسط تھا دل میں خنجر وہ سبب ڈھونڈتا رہا
شوق تھا جسے اپنا نصیب آپ لکھنے کا عائش
وہ عمر بھر قسمت کا قلم ڈھونڈتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Ayesh Khan
Copy
یہ آنکھ رو پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کی اس نے ایسی بات کہ یہ آنکھ رو پڑی
قسمت کی بدحالی پر یہ آنکھ رو پڑی
آنے سے بہار کے وہ چمن کھل اٹھا
پر گل کی بربادی پر یہ آنکھ رو پڑی
ستم سہ سہ کے ایسا عادی ہوا وہ شخص
کہ آزادی پر اسکی یہ آنکھ رو پڑی
چھپاتی رہی اپنا آپ زمانے کے سامنے
آئینے میں عکس دیکھا تو یہ آنکھ رو پڑی
ہوا انکی محفل میں جب میرا تذکرہ
عائش ہزار ضبط کہ بعد بھی یہ آنکھ رو پڑی
لاکھ چاہوں تو بھی نہیں بھول سکتی اسکو
آج بھی جس کی یاد پہ یہ آنکھ رو پڑی
Ayesh Khan
Copy
برسوں لگے
شام غم کو بھلانے میں برسوں لگے
عائش ہم کو مسکرانے میں برسوں لگے
جس بات پہ ہم سے وہ روٹھ گیا بھولے سے
اس بات کو بھلانے میں اسے برسوں لگے
جان تھی لبوں پر اور دید کی تمنا تھی
بلانے پر بھی اسے آتے آتے برسوں لگے
یہ کب کہا ہم نے کہ ہم بھول گئے اسے
جسے اپنا بنانے میں ہمیں برسوں لگے
اور وہ بات تھی ایسی کہ بن گئی وہ سچ
جس کو چھپانے میں ہمیں برسوں لگے
تقدیر کے لکھے کو کون ٹال سکا عائش
مجھے اسکو یہ سمجھانے میں برسوں لگے
Ayesh Khan
Copy
اکثر میں رو پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وفا کے نام پہ اکثر میں رو پڑی
تیرے ہر الزام پہ اکثر میں رو پڑی
نہ کر سکا تو یقین جاناں میرا کبھی
اپنے ہر کردار پہ اکثر میں رو پڑی
میں نے کہا تو ہی تو تو نے کہا تو نہیں
تیرے اس انکار پہ اکثر میں رو پڑی
جان کر بھی ساری بات بنا رہا انجان تو
ایسے ہر جزبات پہ اکثر میں رو پڑی
دیکھا اپنے ہاتھوں کو لکیریں خالی خالی تھیں
پڑھ کر اپنی ہی تقدیر پہ اکثر میں رو پڑی
عائش وہ اجنبی کر گیا تھا جو دل میں گھر
دیکھ کے اس کو بارہا اکثر میں رو پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Ayesh Khan
Copy
مجھے لگا تم آئے ہو
دستک ہوئی دروازے پر مجھے لگا تم آئے ہو
سورج کی پہلی کرن کے ساتھ مجھے لگا تم آئے ہو
ہر سو خوشبو پھیل گئی تھنڈی تیز ہواوں سے
لہرایا میرا آنچل جب مجھے لگا تم آئے ہو
مدھم تیز بارش میں بھیگا میرا تن من جب
برستی پہلی بوند کے ساتھ مجھے لگا تم آئے ہو
عائش تھک کر بیٹھ گئی سوچ کے تجھ کو بارہا
اشک برسے آنکھوں سے جب مجھے لگا تم آئے ہو
Ayesh Khan
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets