Poetries by Ayesh khan
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب دوری تجھے ستائے تو سمجھ لینا اے ہمدم
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے
تیرا ہی ذکر کرتا ہے
تیرے نام پہ اکثر وہ چونک پڑتا ہے
ابر چھا جائے
تیرے شہر میں جب بھی
تو سمجھ لینا اے ہمدم
کسی کی آنکھ بھر آئی
کسی کہ نرم ہونٹوں سے
مسکان ہوئی رخصت
کوئی صدیوں پرانی بات
اسکی گفتگو میں سمٹ آئی
لی ہے اس کے آنگن میں
خزاوں نے انگڑآئی
نہیں ہے تیرے بن وہ خوش
بھول گیا ہے وہ جینا
وفا کی آس ہے عائش
تیری یاد ہے عائش کہ
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے Ayesh khan
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے
تیرا ہی ذکر کرتا ہے
تیرے نام پہ اکثر وہ چونک پڑتا ہے
ابر چھا جائے
تیرے شہر میں جب بھی
تو سمجھ لینا اے ہمدم
کسی کی آنکھ بھر آئی
کسی کہ نرم ہونٹوں سے
مسکان ہوئی رخصت
کوئی صدیوں پرانی بات
اسکی گفتگو میں سمٹ آئی
لی ہے اس کے آنگن میں
خزاوں نے انگڑآئی
نہیں ہے تیرے بن وہ خوش
بھول گیا ہے وہ جینا
وفا کی آس ہے عائش
تیری یاد ہے عائش کہ
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے Ayesh khan
بے چینی بھری اس رات کا بے چینی بھری اس رات کا عجب ہی اک انداز تھا
آنکھوں میں انتظار تھا تیرے آنے کا امکان تھا
نہ بن سکی تیری ہمسفر نہ چل سکی تیرے ہمقدم
کہ زندگی کا خمار تھا اور بے بسی کا انبار تھا
تجھے چاہ کر بھی کیا ملا سزا ملی قفس ملی
دل لگی میں سرور تھا کہ تیری نگاہ کا قصور تھا
تجھے غرور تھا اپنی ذات پر جو انا تھی اور کچھ نہیں
تو کیوں اس سے دور تھا جو پاس تھا تجھے راس تھا
وہ ناخدا تھا کسی اور کا جو جا بسا جانے کس گلی
عائش جو بھی تھا جہاں بھی تھا پر دل کے قریب تھا Ayesh khan
آنکھوں میں انتظار تھا تیرے آنے کا امکان تھا
نہ بن سکی تیری ہمسفر نہ چل سکی تیرے ہمقدم
کہ زندگی کا خمار تھا اور بے بسی کا انبار تھا
تجھے چاہ کر بھی کیا ملا سزا ملی قفس ملی
دل لگی میں سرور تھا کہ تیری نگاہ کا قصور تھا
تجھے غرور تھا اپنی ذات پر جو انا تھی اور کچھ نہیں
تو کیوں اس سے دور تھا جو پاس تھا تجھے راس تھا
وہ ناخدا تھا کسی اور کا جو جا بسا جانے کس گلی
عائش جو بھی تھا جہاں بھی تھا پر دل کے قریب تھا Ayesh khan
بکھر نہ جاوں کہیں اسکی آنکھ سے چھلک کر بکھر نہ جاوں کہیں
کانچ کا محل ہوں ، ٹکراوں بکھر نہ جاوں کہیں
راہ عشق پہ بے قراں پھرنے سے پہلے جاناں
میں نے سوچا ہی نہیں کہ بکھر نہ جاوں کہیں
محبتوں کی لاج تھی ، کاش کہ ہم بھی کہہ پاتے
نہ ستا یوں مجھ کو جاناں بکھر نہ جاوں کہیں
مجھے ہے ڈر کہ کہیں کبھی ایسا نہ ہو عائش
ریت بن کر صحراوں کی بکھر نہ جاوں کہیں Ayesh khan
کانچ کا محل ہوں ، ٹکراوں بکھر نہ جاوں کہیں
راہ عشق پہ بے قراں پھرنے سے پہلے جاناں
میں نے سوچا ہی نہیں کہ بکھر نہ جاوں کہیں
محبتوں کی لاج تھی ، کاش کہ ہم بھی کہہ پاتے
نہ ستا یوں مجھ کو جاناں بکھر نہ جاوں کہیں
مجھے ہے ڈر کہ کہیں کبھی ایسا نہ ہو عائش
ریت بن کر صحراوں کی بکھر نہ جاوں کہیں Ayesh khan
میری زندگی کے چار دن میری زندگی کے چار دن
گزرے کہاں کچھ یاد نہیں
مہکے پلوں میں جو لوگ پاس تھے
کھوئے کہاں کچھ یاد نہیں
مجھے یاد ہے وہ لمحہ حسین
جب آ ملا تھا مجھ سے وہ اجنبی
میرے دل کے نگر میں وہ آ بسا
کب پہنچا وہاں کچھ یاد نہیں
یہ سوچا تھا کب کہ ہجر بھی ہے
ہاں سکھ کے ساتھ دکھ بھی ہے
مجھ سے مل کر وہ چھن گیا
ہوا کب جدا کچھ یاد نہیں
عائش تاریکی کا تھا وہ سفر
گزرنے میں جس کو صدیاں لگیں
پہنچ کر منزل پہ بھی الجھ گئے
ہم جائیں کہاں کچھ یاد نہیں Ayesh khan
گزرے کہاں کچھ یاد نہیں
مہکے پلوں میں جو لوگ پاس تھے
کھوئے کہاں کچھ یاد نہیں
مجھے یاد ہے وہ لمحہ حسین
جب آ ملا تھا مجھ سے وہ اجنبی
میرے دل کے نگر میں وہ آ بسا
کب پہنچا وہاں کچھ یاد نہیں
یہ سوچا تھا کب کہ ہجر بھی ہے
ہاں سکھ کے ساتھ دکھ بھی ہے
مجھ سے مل کر وہ چھن گیا
ہوا کب جدا کچھ یاد نہیں
عائش تاریکی کا تھا وہ سفر
گزرنے میں جس کو صدیاں لگیں
پہنچ کر منزل پہ بھی الجھ گئے
ہم جائیں کہاں کچھ یاد نہیں Ayesh khan
چرچے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کبھی خواہشوں کی باتیں کبھی بندشوں کے چرچے
میری عمر رواں نے دیکھے کئی محبتوں کے چرچے
مجھے سکوں نہیں تھا کل تک مجھے چین نہیں ملا تھا
ہوا کیا ہے آج ایسا کہ ہیں راحتوں کے چرچے
بے درد نے دل لیا تھا عائش مجھ کو رنج دیا تھا
عام ہونے لگے ہیں میری قربتوں کے چرچے
میرے گرد تھا جو حصار وہ تو کب کا ٹوٹ چکا ہے
عائش کرتا ہے کیوں وہ مجھ سے اپنی الفتوں کے چرچے Ayesh khan
میری عمر رواں نے دیکھے کئی محبتوں کے چرچے
مجھے سکوں نہیں تھا کل تک مجھے چین نہیں ملا تھا
ہوا کیا ہے آج ایسا کہ ہیں راحتوں کے چرچے
بے درد نے دل لیا تھا عائش مجھ کو رنج دیا تھا
عام ہونے لگے ہیں میری قربتوں کے چرچے
میرے گرد تھا جو حصار وہ تو کب کا ٹوٹ چکا ہے
عائش کرتا ہے کیوں وہ مجھ سے اپنی الفتوں کے چرچے Ayesh khan
تجھے آرزو مجھے جستجو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تجھے آرزو مجھے جستجو تو نے پا لیا میں نہ پا سکی
یہ ظرف ظرف کی بات ہے تو بھلا گیا میں نہ بھلا سکی
وہ چراغ جو جلتے رہے میرے پیار کی تھی نشانیاں
انھیں تو نے جاناں بجھا دیا پر میں نہ انھیں بجھا سکی
کبھی تو روئے گا ٹوٹ کر جب آئیں گے یاد پل حسین
جن پلوں کو عائش وہ جلا گیا میں نہ جلا سکی
اس کا پیار جیسے آندھیاں سب کچھ اڑا کر چلی گئیں
وہ میرا نقش تک مٹا گیا میں اس کا نقش نہ مٹا سکی
روداد یار سنانا بھی عائش ہنر کمال ہے
جو وہ بارہا دہرا گیا سر بازار میں نہ دہرا سکی Ayesh Khan
یہ ظرف ظرف کی بات ہے تو بھلا گیا میں نہ بھلا سکی
وہ چراغ جو جلتے رہے میرے پیار کی تھی نشانیاں
انھیں تو نے جاناں بجھا دیا پر میں نہ انھیں بجھا سکی
کبھی تو روئے گا ٹوٹ کر جب آئیں گے یاد پل حسین
جن پلوں کو عائش وہ جلا گیا میں نہ جلا سکی
اس کا پیار جیسے آندھیاں سب کچھ اڑا کر چلی گئیں
وہ میرا نقش تک مٹا گیا میں اس کا نقش نہ مٹا سکی
روداد یار سنانا بھی عائش ہنر کمال ہے
جو وہ بارہا دہرا گیا سر بازار میں نہ دہرا سکی Ayesh Khan
محبتوں کے شہر میں کچھ اداسیاں بھی تھیں محبتوں کے شہر میں کچھ اداسیاں بھی تھیں
وہ میرے ساتھ تو تھا مگر جدائیاں بھی تھیں
عائش ہر پل آنکھوں کو انتظار تھا اسی کا بس
دل کو اس پر یقین تھا پر مایوسیاں بھی تھیں
چاہا تھا اس کو زندگی کی طرح پر افسوس جاناں
انتخآب میرا تھا کہ زندگی کی نادانیاں بھی تھیں
اب بھی سوچ کر یہ آنکھوں سے اشک گرتے ہیں
کبھی ساتھ تھا میرے تو زندگی میں رعنائیاں بھی تھیں Ayesh Khan
وہ میرے ساتھ تو تھا مگر جدائیاں بھی تھیں
عائش ہر پل آنکھوں کو انتظار تھا اسی کا بس
دل کو اس پر یقین تھا پر مایوسیاں بھی تھیں
چاہا تھا اس کو زندگی کی طرح پر افسوس جاناں
انتخآب میرا تھا کہ زندگی کی نادانیاں بھی تھیں
اب بھی سوچ کر یہ آنکھوں سے اشک گرتے ہیں
کبھی ساتھ تھا میرے تو زندگی میں رعنائیاں بھی تھیں Ayesh Khan
کچھ لوگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خواہشوں کی زنجیر میں جکڑے ہوئے کچھ لوگ
بے سبب اپنی تقدیر سے روٹھے ہوئے کچھ لوگ
ہنستے ہیں دکھاوے کو وہ جانے کیوں عائش
جو دیکھو اگر اندر سے تو بکھرے ہوئے کچھ لوگ
سہتے ہیں ستم سب کےمگر اف نہیں وہ کرتے
کیوں کرتے ہیں ایسا وفاوں بھرے کچھ لوگ
سن سن کے صدائیں پلٹے نہ جو اب تک
جانے کہاں رہتے ہیں بھٹکے ہوئے کچھ لوگ
مانا ک کچھ ہم بھی تغافل شعار ہیں عائش
پھر کیوں نہیں آ ملتے ہم سے ہنستے ہوئےکچھ لوگ Ayesh Khan
بے سبب اپنی تقدیر سے روٹھے ہوئے کچھ لوگ
ہنستے ہیں دکھاوے کو وہ جانے کیوں عائش
جو دیکھو اگر اندر سے تو بکھرے ہوئے کچھ لوگ
سہتے ہیں ستم سب کےمگر اف نہیں وہ کرتے
کیوں کرتے ہیں ایسا وفاوں بھرے کچھ لوگ
سن سن کے صدائیں پلٹے نہ جو اب تک
جانے کہاں رہتے ہیں بھٹکے ہوئے کچھ لوگ
مانا ک کچھ ہم بھی تغافل شعار ہیں عائش
پھر کیوں نہیں آ ملتے ہم سے ہنستے ہوئےکچھ لوگ Ayesh Khan
دکھ دیئے ہیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دکھ دیئے ہیں تو سزا بھی دے
میرے ہر زخم کی دوا بھی دے
بتوں کو پوجنے والے جا بسے کہیں
شعور دیا ہے تو انھیں خدا بھی دے
یہ لاتعلقی یہ بے رخی ہے کیوں
دیئے ہیں سوال تو اب جواب بھی دے
خوش ہوں تیری بخشی کائنات میں
دی ہے زمین تو سر پہ آسمان بھی دے
عائش خوش نصیب تھے وہ جو منزل پا گئے
جو کہا ہے شکستہ پا تو اب دعا بھی دے Ayesh Khan
میرے ہر زخم کی دوا بھی دے
بتوں کو پوجنے والے جا بسے کہیں
شعور دیا ہے تو انھیں خدا بھی دے
یہ لاتعلقی یہ بے رخی ہے کیوں
دیئے ہیں سوال تو اب جواب بھی دے
خوش ہوں تیری بخشی کائنات میں
دی ہے زمین تو سر پہ آسمان بھی دے
عائش خوش نصیب تھے وہ جو منزل پا گئے
جو کہا ہے شکستہ پا تو اب دعا بھی دے Ayesh Khan
زخم دل کی داستان سنانے کی دیر تھی زخم دل کی داستان سنانے کی دیر تھی
رخ سے اس کے پردہ سرکانے کی دیر تھی
نہ مطلب ہوا بیان نہ بات ہوئی مکمل
ادھوری سی اک یاد بتانے کی دیر تھی
اداسی بھری رات میں پھیلی اشکوں کی چاندنی
اس محفل میں میرا نغمہ سنانے کی دیر تھی
خوشبو سی پھیل گئی عائش میرے اردگرد
ہوا میں میرا آنچل لہرانے کی دیر تھی
روتا رہا وہ شخص جانے کیوں میرے سامنے
عائش زندگی کا مطلب سمجھانے کی دیر تھی Ayesh Khan
رخ سے اس کے پردہ سرکانے کی دیر تھی
نہ مطلب ہوا بیان نہ بات ہوئی مکمل
ادھوری سی اک یاد بتانے کی دیر تھی
اداسی بھری رات میں پھیلی اشکوں کی چاندنی
اس محفل میں میرا نغمہ سنانے کی دیر تھی
خوشبو سی پھیل گئی عائش میرے اردگرد
ہوا میں میرا آنچل لہرانے کی دیر تھی
روتا رہا وہ شخص جانے کیوں میرے سامنے
عائش زندگی کا مطلب سمجھانے کی دیر تھی Ayesh Khan
اس سے کہہ دینا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت ہی دور منزل سے
لہروں پر قدم رکھ کر
اے ساحلو تم سے آ ملے وہ شخص
تو اس سے کہہ دینا تم
کوئی اداس رہتا ہے
بڑا بےچین پھرتا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
اسکی یاد آتی ہے
ہمیں اکثر رلاتی ہے
اس سے کہہ دینا کہ
جب بھی وقت ملے اسکو
اپنوں کی یاد آئے جب
پلٹ کر آ جائے وہ
سمٹ کر آ جائے وہ
کسی اپنے کی نگری میں
جسے وہ چھوڑ گیا تھا
جسے وہ بھول گیا تھا
وہ نگری آج بھی جاناں
کسی کی راہ تکتی ہے
کسی کو بلاتی ہے
وہ جو اس نگری کا باسی تھا
وہ جو زندگی کا ساتھی تھا
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم کو بلاتا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم بن ادھورا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم بن ادھورا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Ayesh Khan
لہروں پر قدم رکھ کر
اے ساحلو تم سے آ ملے وہ شخص
تو اس سے کہہ دینا تم
کوئی اداس رہتا ہے
بڑا بےچین پھرتا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
اسکی یاد آتی ہے
ہمیں اکثر رلاتی ہے
اس سے کہہ دینا کہ
جب بھی وقت ملے اسکو
اپنوں کی یاد آئے جب
پلٹ کر آ جائے وہ
سمٹ کر آ جائے وہ
کسی اپنے کی نگری میں
جسے وہ چھوڑ گیا تھا
جسے وہ بھول گیا تھا
وہ نگری آج بھی جاناں
کسی کی راہ تکتی ہے
کسی کو بلاتی ہے
وہ جو اس نگری کا باسی تھا
وہ جو زندگی کا ساتھی تھا
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم کو بلاتا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم بن ادھورا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم بن ادھورا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Ayesh Khan
ظلم کرتے نہیں جاناں ظلم کرتے نہیں جاناںظلم سہتے نہیں جاناں
جو بات نہ ہو دل میں وہ کہتے نہیں جاناں
اپنا ہے یہی اصول اور زندگی کا ہے تقاضا
جب مفہوم ہو بے معنی اسے لکھتے نہیں جاناں
اپنوں سے رکھتے ہیں پیار اور انہی سے رغبت
رقیبوں کے دل کی اکثر سنتے نہیں جاناں
عائش کیسے سمجھائیں جنھیں ہم پہ نہیں یقیں
کہ رستے پہ آ کے ہم منزل بدلتے نہیں جاناں Ayesh Khan
جو بات نہ ہو دل میں وہ کہتے نہیں جاناں
اپنا ہے یہی اصول اور زندگی کا ہے تقاضا
جب مفہوم ہو بے معنی اسے لکھتے نہیں جاناں
اپنوں سے رکھتے ہیں پیار اور انہی سے رغبت
رقیبوں کے دل کی اکثر سنتے نہیں جاناں
عائش کیسے سمجھائیں جنھیں ہم پہ نہیں یقیں
کہ رستے پہ آ کے ہم منزل بدلتے نہیں جاناں Ayesh Khan
لگتا ہے وہ خوش ہے لگتا ہے وہ خوش ہے
مجھ سے دور رہ کر
مجھے تنہا چھوڑ کر
اپنی اک انجان سی دنیا میں
اپنے ہی طرح کے لوگوں میں
لگتا ہے وہ خوش ہے
کہ میں اسے یاد نہیں
مجھ سے اب وہ پہچان نہیں
کوئی گم صم سی یاد نہیں
دوری سے وہ پریشان نہیں
لگتا ہے وہ خوش ہے
لگتا ہے وہ خوش ہے کہ
وہ خوشحال ہے
خوشیاں اس کے پاس ہیں
ہم لوگ ہیں غم پرور سے
ہماری بھلا آس کسے
ہم سے کسی کو پیار کہاں
عائش ہم سے کسی کو فیض کہاں
اپنی اک انجان سی دنیا میں
لگتا ہے وہ خوش ہے Ayesh Khan
مجھ سے دور رہ کر
مجھے تنہا چھوڑ کر
اپنی اک انجان سی دنیا میں
اپنے ہی طرح کے لوگوں میں
لگتا ہے وہ خوش ہے
کہ میں اسے یاد نہیں
مجھ سے اب وہ پہچان نہیں
کوئی گم صم سی یاد نہیں
دوری سے وہ پریشان نہیں
لگتا ہے وہ خوش ہے
لگتا ہے وہ خوش ہے کہ
وہ خوشحال ہے
خوشیاں اس کے پاس ہیں
ہم لوگ ہیں غم پرور سے
ہماری بھلا آس کسے
ہم سے کسی کو پیار کہاں
عائش ہم سے کسی کو فیض کہاں
اپنی اک انجان سی دنیا میں
لگتا ہے وہ خوش ہے Ayesh Khan
کہ تجھے اس سے محبت ہے میرے ہمدم میرے دوست
یہ التجا ہے میری تجھ سے
چاہے تو جب کسی کو جاناں
چاہ کر اس پہ کبھی نہ جتلانا
کہ تجھے اس سے محبت ہے
عائش وہ تجھ بن ادھورا ہے
بن اس کے تو جی لینا
دکھ اس کو کبھی نہ دینا
نہ چاہنا
وہ غمگین کبھی ہو
دکھ اس کے قریب کبھی ہو
وہ روئے ایسا نصیب کبھی ہو
چاہ کر اس پہ کبھی نہ جتلانا
کہ محبت نام ہے دینے کا
پا کر اسکو کھونے کا
دور رہ کر جینے کا
تو چاہے جب بھی کسی کو جاناں
چاہ کر اس پہ کبھی نہ جتلانا
کہ تجھے اس سے محبت ہے
کہ تجھے اس سے محبت ہے Ayesh Khan
یہ التجا ہے میری تجھ سے
چاہے تو جب کسی کو جاناں
چاہ کر اس پہ کبھی نہ جتلانا
کہ تجھے اس سے محبت ہے
عائش وہ تجھ بن ادھورا ہے
بن اس کے تو جی لینا
دکھ اس کو کبھی نہ دینا
نہ چاہنا
وہ غمگین کبھی ہو
دکھ اس کے قریب کبھی ہو
وہ روئے ایسا نصیب کبھی ہو
چاہ کر اس پہ کبھی نہ جتلانا
کہ محبت نام ہے دینے کا
پا کر اسکو کھونے کا
دور رہ کر جینے کا
تو چاہے جب بھی کسی کو جاناں
چاہ کر اس پہ کبھی نہ جتلانا
کہ تجھے اس سے محبت ہے
کہ تجھے اس سے محبت ہے Ayesh Khan
وہ میرا نہیں تھا آج ہوا معلوم کہ وہ میرا نہیں تھا
دکھ سکھ کا ساتھی تھا پرمیرا نہیں تھا
میرے چاہنے سے پہلے میرے ساتھ ہوتا تھا
میری سوچوں کا مرکز تھا پر میرا نہیں تھا
سنا تھا یہ کہ زندگی اک بار ملتی ہے
وہ زندگی تھا میری پر میرا نہیں تھا
وہ چاہتا تھا مجھ کو اور جان تھا میری
ساتھ ہو کر بھی میرے وہ میرا نہیں تھا
زندگی بھر وہ مجھ پر مہربان رہا عائش
میری زندگی کا حاصل تھا پر میرا نہیں تھا Ayesh Khan
دکھ سکھ کا ساتھی تھا پرمیرا نہیں تھا
میرے چاہنے سے پہلے میرے ساتھ ہوتا تھا
میری سوچوں کا مرکز تھا پر میرا نہیں تھا
سنا تھا یہ کہ زندگی اک بار ملتی ہے
وہ زندگی تھا میری پر میرا نہیں تھا
وہ چاہتا تھا مجھ کو اور جان تھا میری
ساتھ ہو کر بھی میرے وہ میرا نہیں تھا
زندگی بھر وہ مجھ پر مہربان رہا عائش
میری زندگی کا حاصل تھا پر میرا نہیں تھا Ayesh Khan
مجھے آشیاں کی تلاش تھی مجھے آشیاں کی تلاش تھی پر اندھیرے ڈھونڈتا رہا
وہ میرے ساتھ تو چلا مگر ہمسفر ڈھونڈتا رہا
کس الجھن نے بڑھائے ہمارے بیچ کے فاصلے
میں سبب ڈھونڈتا رہا وہ ستم ڈھونڈتا رہا
جستجو نہ تھی جسکی مجھے وہ تو ملا مگر
نہ ملا وہ جسکو میں ساری عمر ڈھونڈتا رہا
قصہ میری زندگانی کا سنانے کی دیر تھی
محفل سے اٹھا وہ شخص اور مجھے ڈھونڈتا رہا
زندگی جھکتی رہی موت کی منزل کے سامنے
پیوسط تھا دل میں خنجر وہ سبب ڈھونڈتا رہا
شوق تھا جسے اپنا نصیب آپ لکھنے کا عائش
وہ عمر بھر قسمت کا قلم ڈھونڈتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Ayesh Khan
وہ میرے ساتھ تو چلا مگر ہمسفر ڈھونڈتا رہا
کس الجھن نے بڑھائے ہمارے بیچ کے فاصلے
میں سبب ڈھونڈتا رہا وہ ستم ڈھونڈتا رہا
جستجو نہ تھی جسکی مجھے وہ تو ملا مگر
نہ ملا وہ جسکو میں ساری عمر ڈھونڈتا رہا
قصہ میری زندگانی کا سنانے کی دیر تھی
محفل سے اٹھا وہ شخص اور مجھے ڈھونڈتا رہا
زندگی جھکتی رہی موت کی منزل کے سامنے
پیوسط تھا دل میں خنجر وہ سبب ڈھونڈتا رہا
شوق تھا جسے اپنا نصیب آپ لکھنے کا عائش
وہ عمر بھر قسمت کا قلم ڈھونڈتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Ayesh Khan
یہ آنکھ رو پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی اس نے ایسی بات کہ یہ آنکھ رو پڑی
قسمت کی بدحالی پر یہ آنکھ رو پڑی
آنے سے بہار کے وہ چمن کھل اٹھا
پر گل کی بربادی پر یہ آنکھ رو پڑی
ستم سہ سہ کے ایسا عادی ہوا وہ شخص
کہ آزادی پر اسکی یہ آنکھ رو پڑی
چھپاتی رہی اپنا آپ زمانے کے سامنے
آئینے میں عکس دیکھا تو یہ آنکھ رو پڑی
ہوا انکی محفل میں جب میرا تذکرہ
عائش ہزار ضبط کہ بعد بھی یہ آنکھ رو پڑی
لاکھ چاہوں تو بھی نہیں بھول سکتی اسکو
آج بھی جس کی یاد پہ یہ آنکھ رو پڑی Ayesh Khan
قسمت کی بدحالی پر یہ آنکھ رو پڑی
آنے سے بہار کے وہ چمن کھل اٹھا
پر گل کی بربادی پر یہ آنکھ رو پڑی
ستم سہ سہ کے ایسا عادی ہوا وہ شخص
کہ آزادی پر اسکی یہ آنکھ رو پڑی
چھپاتی رہی اپنا آپ زمانے کے سامنے
آئینے میں عکس دیکھا تو یہ آنکھ رو پڑی
ہوا انکی محفل میں جب میرا تذکرہ
عائش ہزار ضبط کہ بعد بھی یہ آنکھ رو پڑی
لاکھ چاہوں تو بھی نہیں بھول سکتی اسکو
آج بھی جس کی یاد پہ یہ آنکھ رو پڑی Ayesh Khan
برسوں لگے شام غم کو بھلانے میں برسوں لگے
عائش ہم کو مسکرانے میں برسوں لگے
جس بات پہ ہم سے وہ روٹھ گیا بھولے سے
اس بات کو بھلانے میں اسے برسوں لگے
جان تھی لبوں پر اور دید کی تمنا تھی
بلانے پر بھی اسے آتے آتے برسوں لگے
یہ کب کہا ہم نے کہ ہم بھول گئے اسے
جسے اپنا بنانے میں ہمیں برسوں لگے
اور وہ بات تھی ایسی کہ بن گئی وہ سچ
جس کو چھپانے میں ہمیں برسوں لگے
تقدیر کے لکھے کو کون ٹال سکا عائش
مجھے اسکو یہ سمجھانے میں برسوں لگے Ayesh Khan
عائش ہم کو مسکرانے میں برسوں لگے
جس بات پہ ہم سے وہ روٹھ گیا بھولے سے
اس بات کو بھلانے میں اسے برسوں لگے
جان تھی لبوں پر اور دید کی تمنا تھی
بلانے پر بھی اسے آتے آتے برسوں لگے
یہ کب کہا ہم نے کہ ہم بھول گئے اسے
جسے اپنا بنانے میں ہمیں برسوں لگے
اور وہ بات تھی ایسی کہ بن گئی وہ سچ
جس کو چھپانے میں ہمیں برسوں لگے
تقدیر کے لکھے کو کون ٹال سکا عائش
مجھے اسکو یہ سمجھانے میں برسوں لگے Ayesh Khan
اکثر میں رو پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وفا کے نام پہ اکثر میں رو پڑی
تیرے ہر الزام پہ اکثر میں رو پڑی
نہ کر سکا تو یقین جاناں میرا کبھی
اپنے ہر کردار پہ اکثر میں رو پڑی
میں نے کہا تو ہی تو تو نے کہا تو نہیں
تیرے اس انکار پہ اکثر میں رو پڑی
جان کر بھی ساری بات بنا رہا انجان تو
ایسے ہر جزبات پہ اکثر میں رو پڑی
دیکھا اپنے ہاتھوں کو لکیریں خالی خالی تھیں
پڑھ کر اپنی ہی تقدیر پہ اکثر میں رو پڑی
عائش وہ اجنبی کر گیا تھا جو دل میں گھر
دیکھ کے اس کو بارہا اکثر میں رو پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Ayesh Khan
تیرے ہر الزام پہ اکثر میں رو پڑی
نہ کر سکا تو یقین جاناں میرا کبھی
اپنے ہر کردار پہ اکثر میں رو پڑی
میں نے کہا تو ہی تو تو نے کہا تو نہیں
تیرے اس انکار پہ اکثر میں رو پڑی
جان کر بھی ساری بات بنا رہا انجان تو
ایسے ہر جزبات پہ اکثر میں رو پڑی
دیکھا اپنے ہاتھوں کو لکیریں خالی خالی تھیں
پڑھ کر اپنی ہی تقدیر پہ اکثر میں رو پڑی
عائش وہ اجنبی کر گیا تھا جو دل میں گھر
دیکھ کے اس کو بارہا اکثر میں رو پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Ayesh Khan
مجھے لگا تم آئے ہو دستک ہوئی دروازے پر مجھے لگا تم آئے ہو
سورج کی پہلی کرن کے ساتھ مجھے لگا تم آئے ہو
ہر سو خوشبو پھیل گئی تھنڈی تیز ہواوں سے
لہرایا میرا آنچل جب مجھے لگا تم آئے ہو
مدھم تیز بارش میں بھیگا میرا تن من جب
برستی پہلی بوند کے ساتھ مجھے لگا تم آئے ہو
عائش تھک کر بیٹھ گئی سوچ کے تجھ کو بارہا
اشک برسے آنکھوں سے جب مجھے لگا تم آئے ہو Ayesh Khan
سورج کی پہلی کرن کے ساتھ مجھے لگا تم آئے ہو
ہر سو خوشبو پھیل گئی تھنڈی تیز ہواوں سے
لہرایا میرا آنچل جب مجھے لگا تم آئے ہو
مدھم تیز بارش میں بھیگا میرا تن من جب
برستی پہلی بوند کے ساتھ مجھے لگا تم آئے ہو
عائش تھک کر بیٹھ گئی سوچ کے تجھ کو بارہا
اشک برسے آنکھوں سے جب مجھے لگا تم آئے ہو Ayesh Khan