Add Poetry

Poetries by M Usman Jamaie

3نومبر کے حوالے سے دو نظمیں (چیف جسٹس افتخار چوہدری کے حوالے سے) معروضی حقیقت
..................
تم لوگوں کی خاطر تو
ہر دور کے ہاتھوں میں
خنجر ہیں یا بھالے ہیں
یا زہر کے پیالے ہیں
تم لوگوں کی قسمت میں
بوسے ہیں یہودا کے
اور شہر ہیں کوفہ سے
مقتل ہیں، صلیبیں ہیں
پھر رسمِ پرستش ہے
اور بین ہیں نالے ہیں
................................................
نہیں
.....
نہیں اک لفظ تھا
ہاں تھا
لغت کے آخری پَنوں میں
ساکت، نیم جاں
ہونے پہ شرمندہ
فقط اک لفظِ ناکارہ
بڑی مدت کا دُھتکارا ہوا
گویا کوئی لوگوں کا ٹھکرایا ہوا
بدکار، آوارہ
دلوں میں گونجتا تھا پر زباں تک آتے آتے
ایک سہمی، مضمحل سی ہاں میں ڈھلتا تھا
تڑپ رہتا تھا سینوں میں
لبوں سے کب نکلتا تھا
مگر یہ تم ہو
تم
جس نے
لغت کے آخری پَنوں پہ ساکت نیم جاں
اک لفظ کو پھر زندگی دے دی
نہیں کے شہرِ تیروتار کو وہ روشنی دے دی
کہ جس کی ضو میں
اک جابر کے سب تیور نظر آئے
بنے دست مسیحائی تھے جو خنجر نظر آئے
سبھی وہ، راہ زن ہوتے ہیں جو، رہبر نظر آئے
”نہیں“ اک قصر فرعونی میں جاکے برملا کہنا!
فقط تم کو یہاں زیبا ہے حرف لاالہ کہنا
 
M Usman Jamaie
اے مری جان سنو! اے مری جان، سنو! خود کو سجاتی کیوں ہو
حُسن معصوم کو میک اپ میں چھپاتی کیوں ہو
ان حسیں ہونٹوں کو سرخی کی ضرورت کب ہے
نین بھونرے سے یہ کاجل کے نہیں حاجت مند
گُل سے رخساروں کو رنگینی کی حاجت کب ہے
کسی کنگن کسی گجرے کی تمھیں کیوں ہے طلب؟
جانِ من تم تو گلابوں سے بنا پیکر ہو
جو ہو خوش بو اسے خوش بو کی طلب کیوں کرہو
اپنے معصوم سے چہرے کو ذرا دیکھو تو
کیا کرے گا کوئی سنگھار اسے اے مری جان سنو!
محمد عثمان جامعی
اے مری جان، سنو! خود کو سجاتی کیوں ہو
حُسن معصوم کو میک اپ میں چھپاتی کیوں ہو
ان حسیں ہونٹوں کو سرخی کی ضرورت کب ہے
نین بھونرے سے یہ کاجل کے نہیں حاجت مند
گُل سے رخساروں کو رنگینی کی حاجت کب ہے
کسی کنگن کسی گجرے کی تمھیں کیوں ہے طلب؟
جانِ من تم تو گلابوں سے بنا پیکر ہو
جو ہو خوش بو اسے خوش بو کی طلب کیوں کرہو
اپنے معصوم سے چہرے کو ذرا دیکھو تو
کیا کرے گا کوئی سنگھار اسے اور حسیں
یہ دیوالی سی درخشاں، یہ چمکتی آنکھیں
چاند سے چہرے پہ تاروں سی دمکتی آنکھیں
جس سے کچھ اور یہ چمکیں کہیں سرمہ وہ نہیں
تو مری جان کہو! خود کو بناتی کیوں ہو
حسن معصوم کو میک اپ میں چھپاتی کیوں ہو
یوں بھی تم کو لب وعارض کے سوا چاہتا ہوں
میں تمھیں جسم کی خواہش سے ورا چاہتا ہوں
مری خاطر نہ سنوارو نہ سجاؤ خود کو
میں تمھیں رسموں رواجوں سے جدا چاہتا ہوں
اور حسیں
یہ دیوالی سی درخشاں، یہ چمکتی آنکھیں
چاند سے چہرے پہ تاروں سی دمکتی آنکھیں
جس سے کچھ اور یہ چمکیں کہیں سرمہ وہ نہیں
تو مری جان کہو! خود کو بناتی کیوں ہو
حسن معصوم کو میک اپ میں چھپاتی کیوں ہو
یوں بھی تم کو لب وعارض کے سوا چاہتا ہوں
میں تمھیں جسم کی خواہش سے ورا چاہتا ہوں
مری خاطر نہ سنوارو نہ سجاؤ خود کو
میں تمھیں رسموں رواجوں سے جدا چاہتا ہوں
 
M Usman Jamaie
Famous Poets
View More Poets