Mujhe Pyar Hua Tha Lyrics in Urdu
Poet: Kaifi Khaleel By: Kaifi, karachiKahani Sono, Zubani Sono
Mujhay Pyaar Hua Tha, Iqraar Hua Tha
Kahani Sono, Zubani Sono
Mujhay Pyaar Hua Tha, Iqraar Hua Tha
Mujhay Pyaar Hua Tha, Iqraar Hua Tha
Deewana Hua, Mastana Hua
Teri Chahat Main Kitna Fasana Hua
Tere Aanay Ke Khushboo
Tere Janay Ka Manzar
Tujhay Milna Paray Ga Ub Zamana Hua
Sadaein Sono, Tum, Jafaein Sono
Mujhay Pyaar Hua Tha, Iqraar Hua Tha
Mujhay Pyaar Hua Tha, Iqraar Hua Tha
Hai Tamana Humaien Tumhay Dulhan Banaien
Tere Hathon Pay Mehndi Apnay Naam Ki Sajaien
Teri Lay Laien Blaian, Teray Sadqay Utarein
Hai Tamana Tumhay Apna Banaian
Nahi Muskil Wafa, Zara Dekho Yahan
Teri Ankhon Mein Basta Hay Mera Jahan
Kabhi Sun Tu Zara Jo Mein Keh Na Saka
Meri Dunya Tumhi Ho Tumhi Asraa
Duaien Suno, Han Sazaein Suno
Mujhay Pyaar Hua Tha, Iqrar Hua Tha
Kahani Sono, Han, Zubani Sono
Mujhay Pyaar Hua Tha, Iqrar Hua Tha
Mujhay Pyaar Hua Tha
Pyaar Hua Tha, Pyaar Hua Tha
Pyaar Hua Tha….!
In Urdu
کہانی سُنوہاں، زبانی سُنو
مجھے پیارہوا تھا، اِقرار ہوا تھا
کہانی سُنوہاں، زبانی سُنو
مجھے پیارہوا تھا، اِقرار ہوا تھا
مجھے پیارہوا تھا، اِقرار ہوا تھا
دیوانہ ہوا، مستانہ ہوا
تیری چاہتمیں کتنا فسانہ ہوا
تیرے آنے کی خوشبو، تیرے جانے کا منظر
تجھے ملناپڑے گا، اب زمانہ ہوا
صدائیں سُنو ہاں، جفائیں سُنو
مجھے پیارہوا تھا، اِقرار ہوا تھا
مجھے پیارہوا تھا، اِقرار ہوا تھا
ہے تمنا ہمیں، تمہیں دلہن بنائیں
تیرے ہاتھوں پہ مہندی اپنے نام کی سجائیں
تیری لے لیں بلائیں، تیرے صدقے اُتاریں
ہے تمنا ہمیں، تمہیں اپنا بنائیں
نہیں مشکل وفا، زرا دیکھو یہاں
تیری آنکھوں میں بستا ہے میرا جہاں
کبھی سُن تو زرا جو میں کہہ نہ سکا
میری دنیاتمہی ہو، تمہی آسرا
دعائیں سُنو، سزائیں سُنو
مجھے پیارہوا تھا، اِقرار ہوا تھا
کہانی سُنوہاں، زبانی سُنو
مجھے پیارہوا تھا، اِقرار ہوا تھا
مجھے پیارہوا تھا
پیار ہوا تھا
پیار ہوا تھا
پیار ہوا تھا
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






