میں کیا بتا ؤں گا
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwalaچھوڑ کے تو مجھے جا رہی ہو تم
اگر کوئی تیرے بارے میں پوچھے گا تو
میں کیا بتا ؤں گا
وہ جو تیرے ساتھ رہا کرتی تھی
جس سے تُو محبت کرتا تھا
آج کل وہ دیکھائی نہیں دیتی
وہ تو ہر پل تیرے ساتھ رہا کرتی تھی
اکثر وہ تجھے اپنا سا یا کہا کرتی تھی
کیا ہوا نہال تیرا وجود کہاں ہے
پوچھے گے مجھ سے تیرا محبوب کہا ں ہے
تیرے بارے میں پوچھے گے
یہ گُل یہ ستارے
یہ منظر یہ نظارے
ان کے سوالوں سے میری جان جائے گی
اور تیر ی یاد بھی آئے گی
کومل نہا ل کو کیسے پتھر ہونا ہے تُو سلیقہ تو بتا دے
کیسے دوں گا جواب میں کوئی طریقہ تو بتا دے
جب کوئی پوچھے گا کیوں جدا ہوئی وہ
وفا دار تھی پھر کیوں بے وفا ہوئی وہ
نہال تیرے گلشن میں تو مستقل بہار تھی وہ
پھر بہار سے کیسے خزاں ہوئی وہ
مجھے تُو ہی بتا دے جانم تیرے جانے کے بعد
کسی نے جانے کا سبب پوچھا تو میں کیا بتاؤں گا
میں کیا بتاؤں گا
میں کیا بتاؤں گا
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






