آ پ بے و جہ ز مانے کا گلا کرتے ہیں
بھائی صاحب ، یہاں ا نسان بسا کرتے ہیں
بیشتر ا یسا ہی ہو تا ہے کہ آ پس میں یہاں
دل ملے یا نہ ملے ، لو گ ملا کرتے ہیں
ذ کر جب بھی کہیں نکلا کسی د یو انے کا
جانے کیوں لو گ مرِ ا نا م لیا کرتے ہیں
ہم تو اے دوست ترے ہونٹوں کی سرگوشی کو
جب بھی تنہائی مُیسر ہو سنا کرتے ہیں
ناصحو ، چا رہ گرو ، اُ سکو بتا آ ٴؤ کہ ہم
دل گرفتہ ہیں ، بہت یاد کیا کر تے ہیں
کا ر آ مد ہیں بہت عقل و خرد کی با تیں
سنُ تو لیتے ہیں مگر دل کا کہا کرتے ہیں
دکھ ہے اس بات کا کچھ لوگوں سے انور صاحب
آپ ملتے بھی ہیں اور دل بھی برا کرتے ہیں