ابھی تو بہت باتیں باقی تھیں
ابھی تو اتنی راتیں باقی تھیں
وقت کیوں روٹھ گیا
آئینہ کیوں ٹوٹ گیا
یقیں کرتے جو تم وفاؤں کا
میرے احساس کی اداؤں کا
میرے دل کے گداز جذبوں کا
میری الفت کا میرے سپنوں کا
تو یوں خاموش نہ چلے جاتے
میری حسرت کو یوں نہ تڑپاتے
آج بھی مڑ کے ذرا دیکھ مجھے
آج بھی ڈھونڈتی ہے سوچ تجھے
تو ابھی تک ہے میری سانسوں میں
میری شاموں میں میری راتوں میں
بزم یہ تیرے بن ادھوری ہے
میرے محبوب کیسی دوری ہے
ابھی تو اتنے موسم باقی ہیں
ابھی وہ خواب صنم باقی ہیں
جن میں بس ملن ہی ملن ہوتا
حسیں جذبات کا چمن ہوتا
ہم نے چپ چاپ محبت کی تھی
ایک سائے سے مجبت کی تھی
وقت کیوں روٹھ گیا
آئینہ کیوں ٹوٹ گیا