آتی ہے تیری یاد لیکن کبھی کبھی

Poet: Syed Ishtiaq Hussain Kazmi By: Ulfat, rawalpindi

آتی ہے تیری یاد لیکن کبھی کبھی
ہوتی ہے جواں دل کی دھڑکن کبھی کبھی

تصور میں ہم کہیں خوشبو میں بیٹھ کر
سجا لیتے ہیں تیری انجمن کبھی کبھی

تو نے مجھ کو بھلا دیا یہ میرا نصیب تھا
گل سے بھی جل جاتے ہیں گلشن کبھی کبھی

جب خوشیوں کے ساتھ تیرے غم کی بات ہو
لوٹ آتا ہے اپنی آنکھوں میں ساون کبھی کبھی

ہونٹوں پہ میرے لالی کا راز یہ ہوا
دیتے تھے مجھ کو بوسہ وہ گلبدن کبھی کبھی

Rate it:
Views: 399
12 Jul, 2009