آج پھر دل جلا کے دیکھتے ہیں
ان سے نظریں ملا کے دیکھتے ہیں
دیکھ کر میکدے میں ساقی کو
کوئی تہمت لگا کے دیکھتے ہیں
بوجھ ہلکا نہ ہوا رونے سے
آج ہم مسکرا کے دیکھتے ہیں
چاندنی ہے چکور آئے گا
اس کی گردن اڑا کے دیکھتے ہیں
اس سے کہنا کہ دادؔ زندہ ہے
وہ جو زہریں پلا کے دیکھتے ہیں