آج پھر تم نے میرے دل کو جگایا ہے
جس خواب کو میں نے رو رو کے سلایا ہے
کیا ملا تم کو انھیں پھر سے جھلوایا ہے
میں نے دیکے ہوئے شعلوں کو بجھایا ہے
میں نے اپنی ترسی نگاہوں کو بہلایا ہے
تم نے اپنے معیار کی عظمت کو جھکایا ہے
میں نے کیا کبھی نہیں محبت کو جھکایا ہے
لڑ کھڑاتے ہیں خیالات میرے دل کو آزمایا ہے
تجھ سے وابسطہ کرب کی راتوں کو سلگایا ہے
میری زیست کو تم نے میرا عزاب بنایا ہے