گچے دھاگے کی مانند جو پل میں ٹوٹ جائے
ایسا بے جان سا بندھن ہے آج کی محبت
تو جو بے وفا ہے تو کوئی بات نہیں
آج تو کل کوئی اورہے آج کی محبت
فرصت نہیں ہے غم جاناں کو نبھانے کی
بہت بے آبرو و بدنام ہے آج کی محبت
چند لمحے میں جو راکھ کا ڈھیر ہو جائے
خستہ مکاں کی تصویر کشی ہے آج کی محبت
جزبات کے لمحات میں پھنسے کیوں کر
بہت بے حس و بے اعتبار ہے آج کی محبت
چند شوریدہ لہریں جسے بہا لے جائیں
پانی پہ بھنور ہے آج کی محبت
ہجر کی آگ میں جل جانے سے ڈر جائے
گیلی لکڑی کی مانند ے آج کی محبت
حسن و رعنائی کے پیکر کی طلب میں
کھوٹے سکے میں سر بازار بکاو ہے آج کی محبت