تم دریا پار نہ کرنا آج ہوا تیز ہے
اور زلف نہیں لہرانا آج ہوا تیز ہے
اگر باتوں سے تمہارے پھول جھڑتے ہوں
تم گفتگو نہیں فرمانا آج ہوا تیز ہے
ممکن ہے ہواؤں آج گدگدی سی بھر جائے
خدارا نہ مسکرانا آج ہوا تیز ہے
کوئی پیغام اگر ہے تو ای میل ہی کر دو
آج پتنگ نہیں اڑانا آج ہوا تیز ہے
میری یادوں کے تم آنسو پونچھ کر آنچل
چھت پر نہیں سکھانا آج ہوا تیز ہے
جانے کہاں کہاں یہ اڑاتی پھرے ہمیں
میرے خوابوں میں نہ آنا آج ہوا تیز ہے
میرے قبر کا آج نشان بھی تو نہ ہوگا
ملک الموت نہ آنا آج ہوا تیز ہے