افسانے لکھ رہا ہوں
ترانے لکھ رہا ہوں
میں اپنے درد کے
میں اپنے غموں کے
نگاہوں میں خماری ہے
نیم کھُلی آنکھیں میری
تری تصویر کو جاناں!
دیکھ رہی ہیں مسلسل
رو رہی ہیں مسلسل
میری بیچاری آنکھیں
نیندوں کی طلب گار
مجھے ایسا لگتا ہے نہال
جیسے میں بھاگ رہا ہوں
اپنے آپ سے
ترے خواب سے
آدھی رات گزر چکی ہے
مگر میں جاگ رہا ہوں