حسب توفیق میں نے تیری آرزو کی تھی
تجھ کو پانے کی بھی انتھک جستجو کی تھی
اگر میں کر نہ سکا دل کی بات تجھ سے بیاں
تیری تصویر سے تو دل کی گفتگو کی تھی
نہیں ملتے اگر مجھ سے تو اغیار سے کیوں
تجھ سے یہ بات کبھی میں نے روبرو کی تھی
جس طرح سوکھ کے پتے ہوا میں اڑتے ہیں
اس طور تیری سب بے چینیاں رفو تھی
تیرا ملنا بھی عبادت میں ہے شمار سمیع
بوجہ قحط لہو سے اپنے ہی وضو کی تھی