آسیب کی طرح وہ میرے گھر میں رہتا ہے
ڈوبتی شام ابھرتی سحر میں رہتا ہے
پہلی کے چاند یا سورج کی لا لی میں
زمیں سے آسمان کی نظر میں رہتا ہے
بھینی خوشبو میں یا آنکھوں کے جھروکوں میں
بکھرے موسم اور پھولوں کے نگر میں رہتا ہے
میری تلاش میں اور میری جستجو میں مگن
وہ ہر دن اور ہر رات سفر میں رہتا ہے