آنکھوں میں اُس کی مستیوں کو دیکھتے رہے
اِک پیار کے ساگر میں ہم تو ڈوبتے رہے
یوں چاندنی میں گھل گیا تھا روپ کا نکھار
اُس کو سمجھ کے چاند ہم دیکھتے رہے
پلکو پہ خوابوں کی طرح دستک اُسی کی تھی
چہرہ نمائی کا سماں ہم سوچتے رہے
سو بار تیری سے دل میں ہوئی خلش
سو بار تیرا نقشِ پا ہم چومتے رہے
پہلو میں تم کیا آگئے لمحے مہک گئے
ہر شاخِ دل پہ پھول بھی جھومتے رہے
دل میں بسا کے ہم خیالِ یار کو
بند آنکھوں سے جہاں کو دیکھتے رہے