آنکھوں کی ویرانی پڑھ کر دیکھو نا
کیا کیا ٹوٹا دل کے اندر دیکھو نا
لمحہ لمحہ رات کہاں تک آ پہنچی
کھڑکی سے کمرے کے باہر دیکھو نا
کیا ہوتا ہے درد چھپانے کا انجام
تم بھی اپنے آنسو پی کر دیکھو نا
چھوڑ کے ہم کو تم لوگوں نے کیا پایا
سچّائی سے آنکھ ملا کر دیکھو نا
شاید میرے آنسو تم کو روک سکیں
پھر مجھ کو اک بار پلٹ کر دیکھو نا