آنکھیں
Poet: sarfaraz khan By: sarfaraz khan, mumbaiآنکھیں ہیں قاتل نگاہیں ہیں قاتل
 آنکھوں سے مچلتی ادائن ہیں قاتل
 تری سرخ آنکھیں سزا بن گئی ھے
 مجھے دیکھو نہ ایسے سزائں ہیں قاتل 
 
 لہو بن کر آنکھوں سے گرتے ہیں آنسو
 میں دشمن ہوں ترا یہ کہتے ہیں آنسو
 تو نے کیا سمجھا تو ہی غم زدہ ہے
 تری فرقت میں آج بھی بہتے ہیں آنسو
 
 یہ آنکھین دلوں میں بجاتی ہے دفلی
 یہ آنکھیں کبھی تو گراتی ہے بجلی
 اپنی آنکھوں کو تو شربتی نہ بنا
 یہی آنکھیں تو مجھکو رلاتی ہے پگلی
 
 جب تری آنکھیں کھلے تو نشا ہی نشا ہے
 آنکھییں جھک کر اٹھے تو سزا ہی سزا ہے
 اپنی آنکھوں سے جب تجھے دیکھتا ہوں
 جیسے آنکھوں میں تری حیا ہی حیا ہے
 
 انہی آنکھوں سے کتنے افسانے بنے
 آنکھیں ملتے ہی کتنے دیوانے بنے
 ان آنکھوں سے کتے دریا رواں ہیں
 انہی آنکھون کے ہم بھی نشانے بنے
More Love / Romantic Poetry






