آنکھیں بجھی بجھی سی لہجہ تھکا تھکا سا
پھر ضبط کر رھے ھو کوئی غم نیا نیا سا
مشکل نھیں یہ دنیا پھر بات مان جائیے
کہنے تو دو جو حق ھے یہ حق تو ھے زرا سا
وہ چاند آج ایا ھے پھر سے آسمان پر
یادوں کی چاندنی میں تنھا کھلا کھلا سا
اب رحم کون چاھے انصاف کون مانگے
ھر شخص بن رھا ھے اپنی جگہ خدا سا
یہ آرزو ھے کھ تم ھو اور چودھویں کی شب ھو
وہ چاند بھی تو دیکھے یہ چاند دل ربا سا
راہ وفا یہ تم بھی اب ساتھ چل کے دیکھو
ھر شھر شھر سنگ اور ھر کس گریز پا سا
اسکی بھاؤں میں اب بھنا نھیں گیارا
وہ سب میں رہ رھا ھے سب سے جدا جدا سا
جس کی خوشی کی خاطر دامن چھڑا لیا ھے
وہ ھی نا جانے کیوں ھے ھم سے خفا خفا سا
تم سچ ھی کھ رھے ھو یہ بات مانتے ھیں
پر کیا کریں کہ ھم کو یہ سچ لگا برا سا
اتنے فریب کھاے پھر بھی سبق نا سیکھا
بے شک کوئی جھاں میں سدا نھیں ھم سا