آپ کی یاد گر نہیں ہوتی
چاندنی رات بھر نہیں ہوتی
جانے میں کس جہاں میں رہتا ہوں
مجھ کو اپنی خبر نہیں ہوتی
حوصلہ یہ اُسی کا تحفہ ہے
اب میری آنکھ تر نہیں ہوتی
ساری دُنیا تیری نظروں میں
بس مُجھ ہی پر نظر نہیں ہوتی
دل میں دریا اُترتے رہتے ہیں
بس کسی کو خبر نہیں ہوتی
تم اگر ابتدا میں مل جاتے
دوستی دربدر نہیں ہوتی
تیرے منظر میں گُم ہوئے ہیں ندیم
اب کہیں پر نظر نہیں ہوتی