آپ کیا جانیں
Poet: Muhammad Imran Khan - Emron Mano By: Muhammad Imran Khan, Peshawarکس قدر دل یہ بیقراں ہے، آپ کیا جانیں
ضبط میں بھی، آہ و فغاں ہے، آپ کیا جانیں
کس قدر دردناک ہے، حیات کا سفر
کارواں کیسے رواں ہے، آپ کیا جانیں
اُدھر تم، ادھر ہم ہیں بے قرار
کس قدر سخت یہ امتحاں ہے، آپ کیا جانیں
ہر اِک صفحہ ہے منتشر، ہماری حیات کا
کیسے عجب یہ داستاں ہے، آپ کیا جانیں
دُوریوں کے علاوہ بھی بہت
فاصلہ ہمارے درمیاں ہے، آپ کیا جانیں
زخمِ جگر ہیں بہت
دوستوں کے ہاتھوں میں نمکداں ہے، آپ کیا جانیں
صرف دامن ہی نہیں
چاک یہ سارا گریباں ہے، آپ کیا جانیں
آپ تو دُور ہم سے بیٹھے ہو
ہم ہیں اور شامِ ہجراں ہے، آپ کیا جانیں
جو کہتے ہیں کر دیکھاتے ہیں
یہ ہماری زُباں ہے، آپ کیا جانیں
بُرگزیدہ نہیں تو کیا ہُوا
خُدا ہم پہ مہرباں ہے، آپ کیا جانیں
آپ کے آنے سے یہ عالم ہی نہیں
عمران(مانو؎) کس قدر شاداں ہے،آپ کیا جانیں
آپ کے جانے سے صرف دل ہی نہیں
اُجڑا یہ سارا آشیاں ہے، آپ کیا جانیں
ہم اور آپ الگ الگ تو نہیں
دو جسم اِک جاں ہیں، آپ کیا جانیں
ہمارے مِلن سے غیر ہی نہیں
اپنے بھی حیران، پریشاں ہیں، آپ کیا جانیں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






