آیا تھا میرے دل میں جو مہمان کی طرح
رخصت ہوا وہ شعلہ و طوفان کی طرح
کہتا ھے ہجر میں چھپی موجِ حیات ھے
غم بھی دیے ہیں اُس نے تو احسان کی طرح
وہ شخص جو کبھی میرا پرسانِ حال تھا
گزرا میرے قریب سے انجان کی طرح
اُس نے بھی اپنے عہد کو آخر بھلا دیا
رہتا تھا میرے دل میں جو ایمان کی طرح
کچھ خواب وقتِ رخصت بھولا تھا تیرے در پر
لوٹا دے میرے خواب میرے سامان کی طرح
قاسم رہا میں عمر بھر اُس کے ساتھ یوں
کمرے میں ایک کاغذی گلدان کی طرح