اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔١
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaصبح سے شام ، شام سے صبح
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
دعاؤں میں اب بھی تیرا ہی نام ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
سورج کی ہر کرن میں تیرا خمار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
چاند چاندی پے ہی نثار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
چاند کو دیکھ کر تیرا ہی دیدار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
خاموش دل میں وہی پیار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
تنہائی میں تجھے ہی حال بیان ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
کانٹوں کے ساتھ ہی گلاب ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
آج بھی ہواں کا وہی انداز ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
لہروں میں وہی راگ ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
تتلیوں کو رنگوں سے پیار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
ریت کے زرہ پے وقت شمار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
آنکھوں میں تیرا ہی چہرہ سمایا ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
ہر شخص میں تو ہی خاص ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
آنکھ سے گرا ہر آنسو تیری یاد ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






