اک عمرسےہےانتظاراب تو لوٹ آؤ
آنکھیں ہیں اشکباراب تولوٹ آؤ
جلائےہیں تیری راہ میں دیےمیں نے
ہوا کا نہیں اعتبار اب تو لوٹ آؤ
بن نہ جاؤں میں نصیب کسی کا
مجھ کو نہیں اختیار اب تو لوٹ آؤ
اس سال بھی عید تنہا ہی گزری
کب سے ہیں غمگساراب لوٹ آؤ
عہد و قرار تم بھول گئے لیکن
گواہ ہیں درو دیوار اب تولوٹ آؤ
غیروں کےکہنےپرتم روٹھ گئی سحر
مجھے تھا اعتبار اب تو لوٹ آؤ