اب تک ہلاک جلوہ حسن یقیں ہوں میں
تم نے جہاں فریب دیا تھا وہیں ہوں میں
جزب جنون عشق کا حاصل ہے میری زیست
جو تار تار ہو گئی وہ آستیں ہوں میں
تنظیم بزم ناز مبارک تمہیں، مگر
مجھ کو بھی دیکھنا ہے کہاں تک نہیں ہوں میں
دنیا سے بے نیاز ہوں عقبیٰ سے بے خبر
لیکن تمہاری یاد سے غافل نہیں ہوں میں
اس طرح میرے ضبط کا اندازہ کیجئے
دل میں ہے درد اور تڑپتی نہیں ہوں میں
صد جلوہ فد بغل ہیں مری پائمالیاں
جو عرش سے قریب ہے وہ سر زمیں ہوں میں
فریاد و آہ، نال و شیون، جنون شوق
اتنی مسرتوں پہ بھی اندوہگیں ہوں میں
وشمہ فضائے ہجر بھی ہے خلد درکنار
وہ خود بھی میرے ساتھ ہیں تنہا نہیں ہوں میں