اب مجھے لرزتی پلکوں سے گرایا جائے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillآشکارا یہ اور ہو جو دبایا جائے
آئینے سے کہاں تک عکس چھپایا جائے
ایک دن دیکھنا لفظوں میں چھلک آئے گا
کب تلک خون کو گردش میں گھمایا جائے
ہزاروں پھول نگاہوں کو بھلے لگتے ہیں
دل کا افسانہ بھی کس کس کو سنایا جائے
میں اشک بن کے تیرے دل سے نکل آیا ہوں
اب مجھے لرزتی پلکوں سے گرایا جائے
ہوں سنگ راہ تو ٹھوکر کا سزاوار سہی
میں درد دل ہوں تو سینے سے لگایا جائے
اپنے حصے کی بہاروں سے کہیں بہتر ہے
تیرے دامن کو شراروں سے بچایا جائے
میں ذرا اور روشنی کو منعکس کر لوں
مجھے کچھ دیر دھنک سے نہ چرایا جائے
میں اپنی ذات کی تشہیر سے گریزاں ہوں
میرے افکار کو سرخی نہ بنایا جائے
تمہارے عشق نے ہمت مجھے عطا کی ہے
اب مجھے شوق سے سولی پہ چڑھایا جائے
More Love / Romantic Poetry






