اب محبت ہم کو راس آتی نہیں
بوسیدہ جزبوں میں آگ لگائی جاسکتی نہیں
وقت کا دھارا الٹا بہتا نہیں
گزرے پل اور لمحے لوٹائے جاسکتے نہیں
یادیں انمول صحیح
مگر ان کے سہارے جیا جاسکتا نہیں
آج جو ہے وہ کل میں بدل جائے گا
گزرتے پل کو روکا جاسکتا نہیں
منزلیں شاید بدل بھی جائیں لیکن
راستے بدلتے نہیں
اگر زیست ایک سزا کی مانند لگے تو
اسے گزارے بغیر چارہ بھی تو نہیں
لکھا خوب ہے اور لکھتے رہینگے یونہی
مگر تحریروں میں وہ چاشنی اب باقی نہیں ۔