جانتا ہوں
اسے اب انتظار میر ا نہیں ہوتا
نام سے میرے اب
بے قرار اس کا دل نہیں ہوتا
سوچتا ہے وہ بہت
سوچوں میں اسکی میرا گزر
اب نہیں ہوتا
طویل راتوں میں
خواب دیکھتی ہیں اس کی آنکھیں
اب ان آنکھوں میں
وجود میرا اب نہیں ہوتا
اندازِ گفتگو اس کا
دل نشین ہے بہت
باتوں میں اس کی ذکر میرا
اب نہیں ہوتا
سچ ہے خان
تم رہو نہ رہو
فرق اسے اب نہیں پڑتا