اب کہاں وہ پیار کا موسم
صنم کے دیدار کا موسم
بہار آئی تو کھلے پھول
یاد آیا حسن یار کا موسم
تجھ سے بچھڑ کر جینا کیسا
غضب ہے دل زار کا موسم
صبا سے پوچھوں حال تیرا
خود پہ نہیں اختیار کا موسم
کوئی منظر اب بھاتا نہیں ہے
ہائے وہ قول و قرار کا موسم
ہر تمنا لہو ہوئی جاتی ہے
خونی ہے دل داغدار کا موسم
حبیب اس نے کر لی جفا سے توبہ
پر گزر چکا اعتبار کا موسم