ابھی احساس ہی پیدا ہوا ہے اپنی الفت کا
Poet: faisal anas By: faisal anas, Halaابھی احساس ہی پیدا ہوا ہے اپنی الفت کا
ابھی دل میں کوئی خاکہ انکی محبت کا
ابھی تک پردے پردے میں ہمارا ملنا جلنا ہے
ابھی دیکھا نہیں ہے حسن تک چہرے کی ندرت کا
وہ کالا برقعہ چہرے پہ جیسے چاند پر بادل
تمسخر کر رہا ہے حسن بھی پردہ کی ظلمت کا
ہر ایک شے یوں زمین و آسماں میں محو حیرت ہے
کہ کیسا معجزہ اسمیں ہے پنہاں رب کی قدرت کا
وہ ان کے حسن لاثانی کا یارب شکریہ لیکن
مجھے ہر سو رلاتا ہے وہ غم عاشق کی کثرت کا
مہذب سی پری نازک کلی ہے وہ دل جاناں
تصادم دل میں رہتا ہے سدا الفت و عظمت کا
بتا تو فلسفہ ہے معجزہ ہے حور ہے کیا ہے
دعا ہے یا دوا ہے یا خلاصہ میری قسمت کا
میں پروانہ ہوں تو شمع میں بھنورا تو کلی سی ہے
مجھے پھر خوف کیوں ہو تو بتا تہمت پہ تہمت کا
الہی وہ مجھے دیدے یا اسکو دور ہی کردے
کہیں میرا فسانہ بن نہ جائے درس عبرت کا
میری یہ شاعری ان پر اور انکا مسکرا دینا
بہانہ بن نہ جائے یار یہ فیصل کی شہرت کا
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






