ازل سے عشق ہے ذاتی معاملہ دل کا
چپ اے خرد ! ذرا سننے دے فیصلہ دل کا
یہ عشق باختہ لشکر یہ عشق بےزاری
چلےگا کب تلک ان سے مقابلہ دل کا؟
تم ایک جسم میں رہتے ہو دوستی سے رہو
رہے بخیر خرد سے معاملہ دل کا
بڑھیں گی آگہی سے ذمہ داریاں ہمدم
ابھی بھی جاننا چاہوگے مسئلہ دل کا؟
دھڑک رہا ہے اگرچہ ابھی ابھی ٹوٹا
یہیں سے دیکھ ذرا یار حوصلہ دل کا