ابھی تو نیند سے جاگے ہیں ، ذرا رہنے دو
ہم غریبوں کو بھی جینے کی جگہ رہنے دو
مجھ کو اڑنے سے فضاؤں میں نہ روکو صاحب!
میں محبت کی صدا ہوں تو ، سدا رہنے دو
میں ہوں خوشبو تو مجھے پھولوں سے اب مت چھینو
میرے ہونٹوں پہ دعا ہے تو ، دعا رہنے دو
جانے کس حال میں رہتا ہے وہاں شہزادہ
اس کو اپنے ہی خرابوں میں چھپا رہنے دو
میرے بھیجے ہوئے پھولوں کو نہ چھونا لیکن
میرا احساس تو کالر پہ سجا رہنے دو