تیرے در کے اگر گدا ہیں ہم
اپنی دنیا کے بادشاہ ہیں ہم
غم ہی بخشے تمہاری ہجرت نے
اپنے آنگن میں بے ہوا ہیں ہم
بیٹھے رہتے تمہارے گلشن میں
جیسے بلبل کی اک صدا ہیں ہم
ہم کو تیری وفا نے کچھ نہ دیا
پھر بھی کہتے ہو بے وفا ہیں ہم
وہ جو مل جاتا پیار مل جاتا
اب تو دنیا سے ہی خفا ہیں ہم
دو گھڑی غم بھلا کے دیکھتے ہیں
بہت ان سلسلوں کو سہہ ہیں ہم
دیکھتی ہے جو خواب چاہت کے
اُس نظر کے خمار سا ہیں ہم
ہم بھی اس کو ہی مانگتے رب سے
جس کے ہاتھوں کی اک دعا ہیں ہم
ساتھ رکھا ہے ہم نے ہجرت کو
کون کہتا ہے بے وفا ہیں ہم
چند لمحوں کی زندگی ہے یہاں
ایک بجھتا ہوا دیا ہیں ہم
خواب مٹی کے ہو گئے اپنے
اپنی آنکھوں کا رتجگا ہیں ہم
گھر سے جاتی نہیں ہے ویرانی
اپنے گھر سے نا آشنا ہیں ہم
جس نے تہمت لگائی ہے وشمہ
اس کے در کی ہی اک صدا ہیں ہم