ابھی پروں میں اڑانوں کا زور زندہ ہے
اداس چاند سے کہ دو چکور زندہ ہے
میں اپنے گھر کی صدائوں کو مار بیٹھا ہوں
مگر پڑوس میں لوگو ں کا شور زندہ ہے
دلہن نے یاس کے عالم میں خود کشی کر لی
جہیز جس نے چرایا وہ چور زندہ ہے
گلی میں شور بپا ہے مکیں کے مرنے کا
مگر وہ دفن ہے ملبے میں اور زندہ ہے
خدا کا شکر کہ فالج زدہ زمانے میں
میں مرتعش ہوں مری پور پور زندہ ہے