Add Poetry

ابھی کوئی خواب رہنے دو!!

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد، پنجاب، پاکستان

ابھی بے خواب ہیں آنکھیں ابھی کوئی خواب رہنے دو
ادھورے لفظ ہیں جس کے ابھی وہ باب رہنے دو

اس راہ پہ تہمت کہیں نہ تم پہ آ جاۓ
میرے لٹنے کو چھوڑو تم سبھی اسباب رہنے دو

حسن و نازاکت کا تعلق ہوتا ہے ایسا ہی
نہ وجہ کوئی سوچو تم چھوڑو جناب رہنے دو

میں ہم نشیں ہوں درد کی میں باسی گہری اداسی کی
میرے ساتھ نہ چل سکو گے تم یہیں اضطراب رہنے دو

یہاں تعلق مفادوں کے یہاں رشتے معیاروں
کہاں تک ساتھ دو گے تم میرے احباب رہنے دو

محبت کا وفاؤں کا بھرم کچھ تو رہے باقی
ذرا سی کسک رہنے دو کوئی عذاب رہنے دو

کم سن ہو جرت میں تو رسمن درد نہ چھیڑو
تلافی جہاں ناممکن ہو وہ احتساب رہنے دو

اس راہ پہ بکھرے ہیں اسی نام نے لوٹ
دریچے سارے محبت کے بند‎ ‎سبھی باب رہنے دو

یہ کیا کہ جب چاہو ہاتھ تھام لو میر
چاہو جب مجھے تم بے سبب بیتاب رہنے دو

وجہ اشکوں کی دیکھو نام اسکا بن گیا عنبر
خاموشی سے درد سہہ جاؤ سبھی انتساب رہنے دو
 

Rate it:
Views: 411
19 May, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets