اتر گئے جو ہم تیرے دِل سے
چلے جائینگے تیری محفل سے
ہمیں دِل سے نکالنے کے بعد
رہو گے تم بھی مگر بے کل سے
ہمارے جیسا کہاں پاؤ گے
کہ ہیں نایاب ایسے پاگل سے
جو زخم کھا کے مسکراتے ہیں
وہی ہم ہیں جناب گھائل سے
کیوں ٹوٹ کر نہیں برس جاتے
ہوا یہ پوچھنے لگی سوال بادل سے