اجاڑ دے میرے دل کی دنیا سکون میرا تباہ کردے
مگر یہ اک التجا ہے میری اِدھر بھی اپنی نگاہ کردے
یہ پردہ داری ہے یا تماشا ہمیں میں رہ کر ہمیں سے پردہ
تباہ کرنا اگر ہے مجھ کو نقاب اٹھا کر تباہ کر دے
سہانی راتوں کی چاندنی میں کبھی نہ تم بے نقاب ہونا
میں دل پہ قابو تو رکھ سکوں گا نگاہ شاید گناہ کردے
تمہیں خبر ہو کہ نہ ہو شاید تمہاری آنکھوں میں وہ ہے
جو تیغ و خنجر نہ کر سکے ہیں وہ کام تیری نگاہ کر دے