اجنبی

Poet: Naveed Anwar (Roomi) By: Naveed Anwar, Point Hope

محفل میں تو بہت اجنبی سامنے اے
تو ہی اک اجنبی ہے جو اجنبی نا لگے

چہرے اور کہی نطروں کے سامنے اے
مگر اک چہرا عکس بن کے دل میں تراش گیا

آينۂ میں اب صرف تہرا چہرا نظر انے لگا
سجھنے کو سمورنے کو میرا دل مجبور کرنے لگا

تیرے تصور سے چہرا مسکرانے لگا
تیرا تصور ایک ادت سی بن گیا

کبھی دل اداس اور کبھی مصرت ہںونے لگا
رومی اب عشق کی قیفیت کا اثر سمجھ میں آنے لگا

Rate it:
Views: 558
10 Jun, 2017