اجنبی
Poet: Naveed Anwar (Roomi) By: Naveed Anwar, Point Hopeمحفل میں تو بہت اجنبی سامنے اے
تو ہی اک اجنبی ہے جو اجنبی نا لگے
چہرے اور کہی نطروں کے سامنے اے
مگر اک چہرا عکس بن کے دل میں تراش گیا
آينۂ میں اب صرف تہرا چہرا نظر انے لگا
سجھنے کو سمورنے کو میرا دل مجبور کرنے لگا
تیرے تصور سے چہرا مسکرانے لگا
تیرا تصور ایک ادت سی بن گیا
کبھی دل اداس اور کبھی مصرت ہںونے لگا
رومی اب عشق کی قیفیت کا اثر سمجھ میں آنے لگا
More Love / Romantic Poetry






