ضمیر مرتا ہے احساس کی خاموشی سے اکثر کوئی گزر جاتا ہے میری آگوشی سے کتنا بےچین رہتا ہوں میں پوچھو میری مدحوشی سے زندگی مجبور کرتی ہے فہیم ورنہ کون تنہاء رہتا ہے اپنی خوشی سے۔