احساس کی نظر سے تجھ کو چرا کے لاؤں
امبر سے چاندنی کی اک شال جا کے لاؤں
بارات جگنوؤں کی ہو رات خوشبوؤں کی
ہو سیج دل کی تجھ کو دلہن بنا کے لاؤں
ہاں جو ملول دل کو مسرور کر کے رکھ دیں
تیرے لئے کچھ ایسی شامیں سجا کے لاؤں
خوشیاں خوشی سے تجھ کو صدیاں بھی دان کر دیں
مٹھی میں چند لمحے ایسے چھپا کے لاؤں
رم جھم سی کوئی ساعت مل جے گر تجھے بھی
اپنی محبّتوں کے موسم دکھا کے لاؤں
گجرے میں تیرے بھر دوں تتلی کے رنگ سارے
قوس قزح سے تیرا گھونگٹ بنا کے لاؤں
رکھنا ہے پاس شاہی نے اپنے نام کا بھی
نینوں کی پالکی میں تجھ کو بٹھا کے لاؤں