اداس آنکھوں میں اس کی
اپنے لیے پیار دیکھا ہے
جیت کر بھی سب کچھ
کسی کے چہرے پر ہار کو دیکھا ہے
تڑپتے رہے جس کی چاہ میں تمام عمر
آج اس کو اپنے لیے بے قرار دیکھا ہے
دعاؤں کا صلہ ہے میری یا
قسمت نے ہاتھ تھاما ہے
لا علم تھا جو نام سے بھی میرے
آج اسے اپنا نام پکارتے دیکھا ہے
مت پوچھ اے دل کہ آج تو
دنیا کو اپنے قدموں میں دیکھا ہے
جنون عشق کی کیفیت کو آج
خود پہ طاری ہوتے دیکھا ہے
دیکھے تھے جو خواب برسوں میں نے
آج انھیں حقیقت میں بدلتے دیکھا ہے