اداس نہیں ہو پاتی (دوبارہ)
Poet: UA By: UA, Lahoreمیں اداس ہو کے بھی اداس نہیں ہو پاتی
اپنے پاس ہو کے بھی اپنے پاس نہیں ہو پاتی
میری تنہائی میرے چاروں اور پھیلی رہتی ہے
میں تنہائی میں بھی مبتلائے یاس نہیں ہو پاتی
قہقہوں میں ڈوبی میری تنہائی مجھے کہتی ہے
یہ بزمِ شور و شغف مجھے راس نہیں ہو پاتی
میری نظر میں جو تصویر برسوں سے سمائی ہے
اب اس کے سوا کوئی شبیہ خاص نہیں ہو پاتی
جو اپنے من کے دیوتا کی داسی بن کے رہ گئی
وہ کسی اور من مندر کی داس ہو نہیں پاتی
میں ایک آس پہ ڈٹ گئی ہوں وقت کے مقابل
ہر آس پوری ہوئی ہے وہ آس ہو نہیں پاتی
تدبر اور تحمل سے اگر ہر گام پہ چلتی
کبھی یوں باختہ حواس ہو نہیں پاتی
محنت سے کترا کے مصائب سے گھبرا کے
میں کبھی لائقِ سپاس ہو نہیں پاتی
مائیں ساس اور ساس بھی مائیں ہوتی ہیں
کیوں ماں کے جیسی کوئی ساس نہیں ہو پاتی
مجھے عظمٰی اگر الفت نہ ہوتی اپنے آپ سے
ابھی تک میں بھی خود شناس نہیں ہو پاتی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






