ادھورا خواب
Poet: umar draaz By: umar draaz, gujratمیرے دِل نے دیکھا سپنا
سپنے میں دیکھا تُم کو اپنا
اپنا سمجھ اِک بات کہی
رگ رگ میں سمائی تیری ذات کہی
اپنا سب کُچھ تُم کو مانا
دِل و دِماغ پہ قابض جانا
دیکھ کے تیرا پھول سا چہرہ
نِکل گیا دِل ہاتھ سے میرا
تیری آنکھوں کا تیر چلا
جو میرے دِل کے پار نِکلا
چہرہ تیرا لگا شناسا
جیسے بچپن کا یار نِکلا
آدھی رات کے پار جا کے
آنکھ کھلی میری گھبرا کے
تیری یاد نے لِی پِھر ایسی جمائی
باقی کی رات پھر نیند نہ آئی
یاد تیری میں ہوا نِڈھال
جیسے کھو گیا ہو کوئی قیمتی لعل
تیری تصویر دِماغ پے چھَا گئی
تقدیر زہرِ جُدائی پِلا گئی
بڑے ہی دانا حکیموں سے پوچھا
جنگل کے اکیلے مکینوں سے پوچھا
تعبیرِ خواب کوئی بتا نہ سکا
میرے دِل کا غم کوئی مِٹا نہ سکا
اے کاش۔۔۔
اے کاش۔۔۔
اے کاش۔۔۔
اے کاش کوئی بتا دے اِس بُھولے بَھٹکے درؔاز کو
ایسے ادھورے خوابوں کی تعبیر مِلا نہیں کرتی۔
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






