اس دیر سویر کے راستے پر کچھ ادھوری نظمیں باقی ہیں
پھر ساتھ میں پورا کرتے ہیں ہم
ایک دوسرے کی کھوج میں کہیں دور چلتے ہیں
سارے خواب بانٹ لیتے ہیں
سارے راستے کاٹ لیتے ہیں
برف کا گھر بناتے ہیں
اسی میں بس جاتے ہیں
مگر ابھی اور راستے باقی ہیں
ابھی اور منزلیں باقی ہیں
کچھ ادھورے قصے باقی ہیں
تمہارے میرے میرے راستے میں کچھ ادھوری نظمیں باقی ہیں