ادھوری نظمیں

Poet: رومیسہ کامران By: رومیسہ کامران , Karachi

اس دیر سویر کے راستے پر کچھ ادھوری نظمیں باقی ہیں
پھر ساتھ میں پورا کرتے ہیں ہم
ایک دوسرے کی کھوج میں کہیں دور چلتے ہیں
سارے خواب بانٹ لیتے ہیں
سارے راستے کاٹ لیتے ہیں
برف کا گھر بناتے ہیں
اسی میں بس جاتے ہیں
مگر ابھی اور راستے باقی ہیں
ابھی اور منزلیں باقی ہیں
کچھ ادھورے قصے باقی ہیں
تمہارے میرے میرے راستے میں کچھ ادھوری نظمیں باقی ہیں
 

Rate it:
Views: 197
06 Jan, 2023