اس بے خبر کو کیا معلوم کہ ہم نے اس سے دل لگا رکھا ہے
اس کی بھولی صورت کو اپنے دل میں چھپا رکھا ہے
وہ مست رہتا ہے اپنی مستی میں
ادھر ہم نے اسے اپنے دل کا خدا بنا رکھا ہے
وہ اپنی ذات کے سحر سے نکل کر دیکھے تو سہی شوکی
کوئی اسے کتنا چاہتا ہے اور کسی کو اس نے دیوانہ بنا رکھا ہے